اتراکھنڈ: یو کے ایس ایس ایس سی پیپر لیک معاملہ نے پکڑا طول، کانگریس کا ریاست گیر احتجاج
کانگریس نے بی جے پی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا ہے کہ امتحان کے دوران 3 صفحات کا لیک ہونا سنگین لاپرواہی اور بدعنوانی کا نتیجہ ہے۔

دہرادون: اتراکھنڈ سب آرڈینیٹ سروس سلیکشن کمیشن (یو کے ایس ایس ایس سی ) پیپر لیک معاملہ پر گھمسان تیز ہو گیا ہے۔ یہ معاملہ تعلیمی حلقوں کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں میں بھی موضوع بحث بن گیا ہے ۔ کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے اس معاملے پر بی جے پی حکومت کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی دوران ریاستی کانگریس کے صدر کرن مہارا نے اعلان کیا کہ پارٹی کارکنان ریاست گیر مظاہرہ کریں گے اور اتراکھنڈ حکومت اور کمیشن کے پتلے جلائیں گے۔
کانگریس نے بی جے پی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا ہے کہ امتحان کے دوران پیر کے 3 صفحات لیک ہونا سنگین لاپرواہی اور بدعنوانی کا نتیجہ ہے۔ مہارا نے یہ بھی کہا کہ حکومت اور کمیشن کو بتانا چاہیے کہ امتحان کے 3 صفحات باہر کیسے آئے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ان صفحات کی تحقیق ہونی چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امتحان ختم ہونے کے بعد امیدواروں نے جب سوالنامہ کو وائرل صفحات سے ملایا، تو یہ یکساں تھے۔ یعنی پیپر لیک حقیقی معنوں میں ہوا ہے۔
مہارا نے سوال کیا کہ نقل مخالف سخت قانون کے باوجود پیپر کیسے لیک ہو رہا ہے، اور حکومت اس کی ذمہ داری لے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ریاست گیر احتجاج کے ذریعہ ریاست کی دھامی حکومت پر دباؤ ڈالے گی۔ ریاستی کانگریس کے سینئر نائب صدر (تنظیمی) سوریہ کانت دھسمانا نے ’اے بی پی لائیو‘کو بتایا کہ یہ پیپر لیک بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ کرن مہارا کی ہدایت پرآج احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ تین صفحات کا لیک ہونا سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔ دھسمانہ نے کہا کہ امتحانی نظام میں خرابی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب اتراکھنڈ کرانتی دل (یو کے ڈی) کے نائب صدر جئے پرکاش اپادھیائے نے اس واقعہ کو ریاست میں بدعنوانی کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سنگین معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے بصورت دیگر بے روزگاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
وہیں بی جے پی نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکومت نے نقل مخالف قانون بنایا ہے، جس کے تحت کارروائی جاری ہے۔ بی جے پی ترجمان کے مطابق حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔ پولیس پہلے ہی دو ملزمین حکم سنگھ اور پنکج گوڑ کو گرفتار کر چکی ہے، جب کہ تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ صرف ایک سیٹ ہریدوار سینٹر سے لیک ہوا تھا، جس کا کسی بڑے گینگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔