اتر پردیش: ’سوبھاگیہ یوجنا‘ میں فرضی بجلی کنکشن کا جال، جانچ میں بدعنوانی ظاہر

یوگی آدتیہ ناتھ کا دعویٰ ہے کہ یوپی میں ’سوبھاگیہ یوجنا‘ کے تحت 1.38 کروڑ سے زیادہ گھروں میں مفت بجلی کنکشن دیے گئے ہیں اور یہ ملک میں سب سے زیادہ ہیں، لیکن جانچ میں کئی گورکھ دھندے سامنے آئے ہیں۔

بجلی، تصویر آئی اے این ایس
بجلی، تصویر آئی اے این ایس
user

کے. سنتوش

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت مرکز کی ’سوبھاگیہ یوجنا‘ کے تحت ملک بھر میں غریبوں کو سب سے زیادہ بجلی کنکشن دینے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ لیکن خود یوگی حکومت کے افسروں کی جانچ میں انکشاف ہو رہا ہے کہ غریبوں کے نام پر جعلی کنکشن کے تار بچھا دیے گئے اور پرائیویٹ کمپنیوں نے اپنی تجوری بھر لی۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کہتے رہے ہیں کہ یوپی میں سوبھاگیہ یوجنا کے تحت 1.38 کروڑ سے زیادہ گھروں میں مفت بجلی کنکشن دیے گئے ہیں۔ لیکن پاور کارپوریشن کے چیئرمین ایم دوراج نے جب سے ان کی جانچ کا حکم دیا ہے، تب سے کئی گورکھ دھندے یعنی بدعنوانیاں سامنے آ رہی ہیں۔ ویسے لگتا ہےکہ پرائیویٹ کمپنیوں نے اس معاملے میں خود ہی اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے۔ دراصل یہ کمپنیاں سیکورٹی رقم کی ڈیمانڈ کرنے چیئرمین کے پاس گزشتہ دنوں پہنچی تھیں۔ چیئرمین نے ادائیگی سے پہلے کنکشن کی جانچ کا حکم دے دیا۔ جانچ ہونے لگی تو کئی انکشافات ہونے لگے۔


مثلاً، گونڈا ضلع کے جھنجھری بلاک کے بابا کٹی گاؤں میں جھونپڑی میں رہ رہی سونی دیوی کے نام سے کنکشن تو جاری کر دیا گیا، لیکن میٹر پڑوس میں پیڑ پر ٹانگ دیا گیا۔ یہ بھی پتہ چلا کہ سونی کو کنکشن بغیر درخواست کے ہی جاری کر دیا گیا۔ سونی دیوی جیسے کئی لوگ ہیں جن کے نام سے ایک دو نہیں بلکہ تین تین کنکشن دیے گئے ہیں۔ اسی طرح راجدھانی لکھنؤ کے جیتی کھیڑا کے سہووا علاقے میں کملا دیوی نے سوبھاگیہ یوجنا شروع ہونے سے پہلے ہی 1800 روپے کی ادائیگی کر بجلی کنکشن لیا تھا۔ لیکن کملا دیوی کے کنکشن کو بھی سوبھاگیہ یوجنا میں شامل کر لیا گیا۔

لکھنؤ کی ہی اوشا دیوی کو بھی سوبھاگیہ یوجنا میں کنکشن ملا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’’میٹر اور کیبل پرائیویٹ کمپنی کو دینا تھا۔ 200 روپے تار کے نام پر لے لیے گئے۔ ابھی تک نہ تو رسید دستیاب کرائی گئی اور نہ ہی کنکشن پیپر۔ ایسے میں بل کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی ہے۔‘‘ بریلی میں ایدھ جاگیر گاؤں کی سروج، پشپا اور شانتی دیوی نے گزشتہ دنوں مقامی رکن اسمبلی سے شکایت کی تھی کہ سوبھاگیہ یوجنا کے نام پر دلالوں نے 1000 سے 3000 روپے لے لیے۔ اب کیبل چوری ہونے کے بعد گھر میں اندھیرے میں ہے، لیکن بل لگاتار آ رہا ہے۔


ہاتھرس میں اس منصوبہ کے تحت 36500 کنکشن دیے گئے ہیں۔ کئی کے پاس دو دو بل پہنچ رہے ہیں۔ ایگزیکٹیو انجینئر سبھاش چندرا یہ کہتے ہوئے پلہ جھاڑ لیتے ہیں کہ ڈور ٹو ڈور جانچ کرا کر پتہ کر رہے ہیں کہ ایک ہی شخص کو دو دو بل کیسے مل رہا ہے۔ پاور کارپوریشن کے ایس ای/نوڈل افسر ونود کمار کا کہنا ہے کہ 17 ہزار سوبھاگیہ یوجنا کنکشن کی جانچ میں اب تک تقریباً 6 ہزار ایسے صارفین کا پتہ چلا ہے جنھیں ایک سے زیادہ بجلی کنکشن جاری ہوئے ہیں۔ ان کنکشن کی فہرست پوروانچل ایم ڈی کو بھیج دی گئی ہے۔ ایک صارف کے نام اور پتے پر دو دو، تین تین کنکشن جاری کر دیے گئے۔ اتن اہی نہیں، دیہی علاقے میں تقریباً 10 ہزار بقایہ داروں کو سوبھاگیہ یوجنا کے تحت نئے کنکشن دے کر پاور کارپوریشن کو کروڑوں کی چپت لگائی گئی ہے۔

نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے علاقے کوشامبی میں تو 2 لاکھ 12 ہزار صارفین میں سے 68600 نے کنکشن لینے کے بعد ایک بار بھی بل نہیں جمع کیا ہے۔ یہاں سپرنٹنڈنٹ انجنئر سشیل کمار شریواستو کا کہنا ہے کہ ادائیگی نہیں کرنے والے صارفین میں سے بیشتر بل نہیں جمع کر رہے ہیں۔ سبھی صارفین کو نوٹس دیا جا رہا ہے۔ پریاگ راج کے سونبرسا گاؤں میں کئی صارفین کو 2018 میں ہی کاغذات میں کنکشن دے دیا گیا۔ اس گاؤں کے رنجیت سنگھ نے بتایا کہ گاؤں میں کھمبے تو لگ گئے لیکن تار نہیں لگایا۔ اب بغیر بجلی کا استعمال کیے ہی ہزاروں روپے کا بجلی بل آ گیا ہے۔


دراصل سوبھاگیہ یوجنا میں ایک کنکشن کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کو 5000 روپے کی ادائیگی کی گئی ہے اور صارفین سے صرف 500 روپے لیے گئے۔ اس رقم کو بھی صارفین 10 قسطوں میں جمع کر سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، پرائیویٹ کمپنیوں کے نمائندوں نے پاور کارپوریشن کے انجینئروں سے مل کر ہزاروں روپے کے بقایہ والے کنکشن کا پی ڈی (پرماننٹ ڈسکنکشن) کرا کر نیا کنکشن جاری کرا دیا۔ اسٹیٹ پاور کونسل جونیئر انجینئرس کے مرکزی سربراہ جی بی پٹیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ دسمبر، جنوری اور فروری ماہ میں ڈویزنس پر ڈاٹا کلیننگ کا کام ہوا جس میں پایا گیا کہ بڑے پیمانے پر ہر ضلع میں پی ڈی ہوا ہے۔ ان کنکشنز میں ایسے بھی کنکشنز تھے جو ’نیور پیڈ‘ صارف تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔