سون بھدر واقعہ: پرینکا گاندھی کا دھرنا ختم، کہا- ’انصاف کی لڑائی لڑتی رہونگی‘

پرینکا گاندھی نے کہا کہ ان کا مقصد پورا ہوا، ’مجھے متاثرین کے اہل خانہ سے ملنا تھا میں ان سے ملی اور ان کا حال چال جانا۔‘

تصویر اے آئی سی سی
تصویر اے آئی سی سی
user

قومی آوازبیورو

اترپردیش کے ضلع سون بھدر میں زمینی تنازعہ میں ہوئے قتل عام میں زخمی قبائلیوں کی وارانسی میں عیادت کرنے کے بعد مہلوکین کے اہل خانہ سے ملنے کے لئے جائے وقوع پر جانے سے روکی گئیں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے 26 گھنٹے سے زیادہ دیر تک چلنے والا دھرنا ختم کردیا۔

متأثرین کے اہل خانہ سے ملنے کی پرینکا کی ضد کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے سون بھدر قتل عام کے متاثرہ کنبوں کے خواتین کو چنار گیسٹ ہاؤس لاکر پرینکا سے ملاقات کرائی۔ ملاقات کے دوران پرینکا نے اس حادثے کے حوالہ سے کافی تفصیل سے جانکاری لی۔ اس دوران پرینکا جذباتی ہوگئیں۔ انہوں نے خواتین سے بات چیت کی اور انہیں پانی پینے کے لئے کہا۔


چنار کے باغیچے میں متاثرہ کنبوں کی خواتین نے پرینکا کو دیکھتے ہی رونا شروع کردیا۔ پرینکا نے ان تمام کی ڈھارس بندھائی اور کہا کہ کانگریس اپنی طرف سے متاثرین کی مدد کرے گی۔ مہلوکین کے اہل خانہ کو دس۔دس لاکھ روپئے دیئے جائیں گے جبکہ زخمیوں کو بھی ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔


متاثرین سے ملاقات اور میڈیا سے بات چیت کے بعد پرینکا گاندھی نے وارانسی کے کمشنر و اے ڈی جی سے گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں کچھ دیر بات کی اس کے بعد پرینکا نے دھرنا ختم کر دیا۔ پرینکا نے کہا کہ ان کا مقصد پورا ہوا۔ مجھے متاثرین کے اہل خانہ سے ملنا تھا میں ان سے ملی اور ان کا حال چال جانا۔

اس موقع پر انہوں نے متاثرین کے پانچ نکاتی مطالبے کو ریاستی حکومت سے پورا کرانے کے لئے جدوجہد کرنے کی اپنے عزم کا اظہار کیا۔ قبائلیوں کے پانچ نکاتی مطالبے میں 25 لاکھ روپئے بطور تعاون دینے، زمین ان کے نام کرنا، ان پر درج غلط مقدمے واپس لینے کے ساتھ متاثرین کی سیکورٹی شامل ہے۔


قتل عام کے متاثرہ کنبوں کی 15 خواتین سے ملنے کے بعد پرینکا نے ان کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا یوپی میں نظم ونسق کی حالت کافی خستہ ہے۔ یوگی حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی چاہیے۔ افسران کو سون بھدر کے واقعہ کو علم پہلے سے ہی تھا۔ پرینکا نے کہا کہ سون بھدر کے قبائلی افراد کی لڑائی کانگریس لڑے گی۔ مستقبل میں وہ امبھا گاؤں ضرور جائیں گی۔

پریس کانفرنس کے دوران امبھا گاؤں سے آئے متاثر رام راج، سکھونتی اور رام دھنی نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں کئی سالوں سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ کئی مقدمے قائم کیے گئے، غندہ ایکٹ تک لگایا گیا اور آج یہ حادثہ ہوگیا۔ ہم پر گولیاں چلائی گئیں، جو لوگ گولی کھا کر گر گئے تھے ان کو ہلا کر دیکھا گیا کہ کہیں زندہ تو نہیں ہیں۔ کسی پر شک ہوا تو اس پر دوبارہ گولی چلا دی۔


قبل ازیں، پرینکا گاندھی نے روتے۔ بلکتے متاثرین کی ویڈیو ٹوئٹ کر کے یوگی حکومت سے سوال کیا ’کیا ان آنسوؤں کو پوچھنا جرم ہے!‘

انہوں نے کہا کہ وہ متاثرین کے ساتھ کھڑی ہیں اور ان کے لئے لڑائی لڑیں گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا، ’’متاثرہ خاندانوں کو 25 لاکھ بطور معاوضہ دیئے جائیں، زمین پر ان کو مالکانہ حقوق ملنے چاہیں۔ معاملہ فاسٹ ٹریک میں چلایا جائے اور فرضی مقدمات کو واپس لیا جائے۔‘‘

قبل ازیں، چنار گیسٹ ہاوس میں متاثرہ خاندانوں سے ملنے کے لئے بضد پرینکا کو سون بھدر جانے سے روکنے کے لئے یوگی حکومت نے ہر ممکن کوشش کی۔ سرکار کے نمائندے سون بھدر میں دفعہ 144 کے نافذ ہونے کا حوالہ دے کر انہیں لوٹ جانے کو کہا، جبکہ حبس بھری گرمی کے درمیان ساری رات بیدار رہ کر گزارنے کے بعد بھی کانگریس لیڈر سون بھدر کے گھوراول جاکر متاثرین کے اہل خانہ سے ملنے کے ضد پر قائم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس مقصدر کے لئے وہ دہلی سے یہاں آئی ہیں اسے پورا کیے بغیر جانے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔

اس دوران، چنار گیسٹ ہاوس میں زیر تحویل پرینکا گاندھی سے ملنے والوں کی قطار لگی رہی ۔ کانگریس کے سینئر لیڈروں سے لے کر کارکنوں کا ہجوم گیسٹ ہاوس کے اندر باہر قطار لگا کر موجود رہا۔ اس درمیان اپنی ہر سرگرمی کی تفصیل ٹوئٹر پر شیئر کر رہی کانگریس جنرل سکریٹری حکومت اور ضلع انتظامیہ کے لئے درد سر بنی رہیں۔


پرینکا گاندھی کو منانے کے لئےسنیچر کو دیر رات کے بعد وارانسی سے اے ڈی جی برج بھوشن اور کمشنر دیپک اگروال پہنچے لیکن وہ انہیں منانے میں ناکام رہے۔ ذرائع کے مطابق بات چیت کے دوران پرینکا نے اپنے مطالبے میں تھوڑی نرمی برتتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے کہیں بھی ملاقات کے لئے تیار ہوگئی تھیں لیکن سرکار کے نمائندوں نے اس بارے میں انہیں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔

سون بھدر واقعہ: پرینکا گاندھی کا دھرنا ختم، کہا- ’انصاف کی لڑائی لڑتی رہونگی‘

کانگریس جنرل سکریٹری نے دیر رات گیسٹ ہاؤس کی کینٹین کا بنا کھانا کھایا اور بجلی کی آنکھ مچولی کے درمیان ساری رات جا گ کر گزار دی۔ کانگریسیوں کا الزام تھا کہ ضلع انتظامیہ نے گیسٹ ہاوس کی بجلی اور پانی کی سپلائی کاٹ دی تاکہ وہ یہاں سے چلے جائیں۔ اس دوران راجیہ سبھا رکن پی ایل پنیا اور کانگریس قانون ساز اسمبلی کے لیڈر اجے کمار للو ان کے ساتھ موجود رہے۔ ادھر کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری کی قیادت والے ایک وفد نے ریاستی گورنر رام نائیک سے ملاقات کی اور حکومت کے غیر جمہوری رویہ کے حوالے سے ایک میمورنڈم دے کر اس معاملے میں ان کی مداخلت کا مطالبہ کیا۔

پرینکا گاندھی نے دیر رات اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’میں قتل عام کے متاثر قبائلی افراد سے ملنے، ان کا حال چال جاننے آئی ہوں۔عوام کی خدمت گزار ہونے کی وجہ سے یہ میرا دھرم ہے کہ اور اخلاقی حق بھی۔ ان سے ملنے کا میرا فیصلہ بدلا نہیں جا سکتا ہے اترپردیش انتظامیہ کے ذریعہ مجھے گذشتہ 9 گھنٹوں سے گرفتار کر کے چنار کے قلع میں رکھا ہوا ہے۔ انتظامیہ کہہ رہا ہے کہ مجھے 50 ہزار روپئے کی ضمانت دینی ہے ورنہ مجھے 14 دنوں کے لئے جیل کی سزا دی جائے گی مگر وہ مجھے سون بھدر نہیں جانے دیں گے ایسا انہیں اوپر سے حکم ہوا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Jul 2019, 7:10 PM