اتر پردیش: بی جے پی کے موجودہ اور سابق رکنِ پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران ہاتھاپائی، پولیس نے مداخلت کر کے معاملہ سنبھالا
کانپور دیہات میں ترقیاتی کاموں کی سمت طے کرنے والی ’دِشا‘ کمیٹی کی میٹنگ ہنگامے کی نذر ہو گئی، جب بی جے پی کے موجودہ ایم پی دیویندر سنگھ بھولے اور سابق ایم پی انل شکلا وارسی آپس میں بھڑ گئے

اتر پردیش کے کانپور دیہات ضلع میں پیر کو ترقیاتی کاموں کی جائزہ میٹنگ کے دوران اس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا جب بی جے پی کے موجودہ رکنِ پارلیمنٹ دیویندر سنگھ بھولے اور سابق رکن پارلیمنٹ انل شکلا وارسی آپس میں الجھ گئے۔ ضلع مجسٹریٹ دفتر کے میٹنگ ہال میں منعقدہ ’دِشا‘ (ضلع ترقیاتی ہم آہنگی و نگرانی کمیٹی) کی میٹنگ کا مقصد مختلف سرکاری اسکیموں کے نفاذ اور جاری کاموں کا جائزہ لینا تھا لیکن اجلاس کا ماحول جلد ہی تلخ بحث میں تبدیل ہو گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، میٹنگ شروع ہوتے ہی سابق رکنِ پارلیمنٹ انل شکلا وارسی نے موجودہ ایم پی دیویندر سنگھ بھولے پر کمیٹی کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھولے اپنے قریبی لوگوں کو زبردستی کمیٹی میں شامل کروا رہے ہیں، جو مقامی تاجروں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں، جھوٹے مقدمات درج کرواتے ہیں اور فیکٹری مالکان سے پیسہ وصولتے ہیں۔ وارسی نے یہاں تک کہا کہ بھولے کو علاج کی ضرورت ہے اور انہیں غنڈوں کا چیئرمین قرار دیا۔
ان الزامات پر دیویندر سنگھ بھولے آپے سے باہر ہو گئے۔ انہوں نے وارسی پر الزام لگایا کہ وہ ہر انتخاب سے قبل ماحول خراب کرتے ہیں اور سرکاری افسروں پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بات بڑھتے بڑھتے اتنی گرم ہو گئی کہ دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہاتھاپائی میں بدلنے لگی۔
عینی شاہدین کے مطابق، اس دوران ایم پی بھولے نے غصے میں کہا، ’’مجھ سے بڑا غنڈہ کوئی نہیں، میں کانپور دیہات کا سب سے بڑا ہسٹری شیٹر ہوں۔‘‘ ان کے اس بیان سے کمرہ میٹنگ میں موجود افراد چونک اٹھے۔ جیسے جیسے صورتحال بگڑتی گئی، ایس پی اور اے ایس پی سمیت پولیس افسران کو بیچ بچاؤ کے لیے مداخلت کرنی پڑی۔ دونوں رہنماؤں کے حامیوں میں بھی کشیدگی پھیلنے لگی، جس کے بعد افسران نے میٹنگ کو فوری طور پر ملتوی کر دیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ تصادم دراصل دونوں رہنماؤں کے درمیان طویل عرصے سے جاری تسلط کی رسہ کشی کا نتیجہ ہے۔ انل شکلا وارسی کی اہلیہ پرتبھا شکلا، جو یوگی حکومت میں وزیر مملکت ہیں، ماضی میں بھی ضلع کی سیاسی طاقت کے مسئلے پر احتجاجی دھرنا دے چکی ہیں۔ اس وقت بھی ضلع کی سیاست میں یہی تنازع موضوعِ بحث بنا تھا۔
واقعے کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس جھگڑے کی مکمل رپورٹ تیار کر کے ریاستی حکومت کو بھیجنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے دِشا کمیٹی کے اجلاسوں میں سخت نظم و ضبط کے قواعد نافذ کیے جائیں گے۔ یہ واقعہ ضلع کی سیاست میں کشیدگی کے نئے مرحلے کی علامت سمجھا جا رہا ہے، جس سے مقامی بی جے پی تنظیم کے اندرونی اختلافات ایک بار پھر سامنے آ گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔