بی جے پی لیڈر کے متنازعہ بیان پر ہنگامہ، قومی اقلیتی کمیشن نے مدھیہ پردیش حکومت سے مانگا جواب

آلوک شرما کو جورا اسمبلی حلقہ میں بی جے پی کارکنان کے ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے اقلیتی طبقہ کے لوگوں سے یہ کہتے سنا گیا تھا کہ اگر آپ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے تو کسی کو بھی ووٹ نہ کریں۔

قومی اقلیتی کمیشن
قومی اقلیتی کمیشن
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخاب قریب آتے ہی بی جے پی لیڈروں کے بول بگڑنے لگ گئے ہیں۔ کوئی دعویٰ کر رہا ہے کہ ای وی ایم میں کوئی بھی بٹن دباؤ لیکن جیت تو بی جے پی کی ہی ہوگی، اور کوئی بی جے پی کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کو ووٹ نہیں دینے کی بات کہہ رہا ہے۔ ان بیانات پر تنازعہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ تازہ معاملہ بھوپال کے سابق میئر اور ریاستی بی جے پی کے نائب صدر آلوک شرما کا ہے جنھوں نے کچھ دن قبل مسلم ووٹرس سے کہا تھا کہ آپ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے ہیں تو پھر کسی کو ووٹ نہ دیں۔

آلوک شرما کے اس بیان پر قومی اقلیتی کمیشن نے مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ کمیشن نے ریاستی حکومت سے مبینہ متنازعہ بیان کی جانچ کرانے کی سفارش کی ہے اور اگلے تین ہفتوں کے اندر تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ دراصل گزشتہ ہفتے آلوک شرما کو جورا اسمبلی حلقہ میں بی جے پی کارکنان کے ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے اقلیتی طبقہ کے لوگوں سے یہ کہتے سنا گیا تھا کہ ’’اگر آپ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے ہیں تو پھر کسی کو بھی ووٹ نہ کریں۔‘‘


آلوک شرما کی تقریر کے اس حصے پر مشتمل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ اس سے انتخابی ریاست میں سیاسی تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ ویڈیو میں آلوک شرما کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’میں جاورا کے اپنے مسلم بھائیوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ شرما کو ووٹ نہیں دینا چاہتے ہیں تو مت دیجیے، لیکن میری آپ سے گزارش ہے کہ ایسی حالت میں آپ بالکل بھی ووٹ کرنے نہ جائیں۔ آپ اس بات کو دل سے قبول کریں کہ آپ جس گھر میں رہ رہے ہیں، وہ آپ کو وزیر اعظم رہائش منصوبہ کے تحت دیا گیا ہے۔ یاد رکھیں کہ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے مدھیہ پردیش میں ایک حج ہاؤس بھی بنوایا۔‘‘

مدھیہ پردیش کانگریس میڈیا سیل کے ترجمان اور نائب صدر عباس حفیظ نے شرما کے تبصرہ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو دھمکانے کی کوشش بتایا تھا۔ حافظ نے اس کے بعد اقلیتی کمیشن کو خط لکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ آلوک شرما کے تبصرہ سے واضح ہے کہ بی جے پی اقلیتی طبقہ کے لوگوں کے درمیان خوف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے اقلیتی کمیشن کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ کمیشن نے اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’قومی اقلیتی کمیشن کو عباس حفیظ سے ایک شکایت ملی ہے۔ گزارش ہے کہ اس معاملے کی جانچ کریں اور آئندہ 21 دنوں میں رپورٹ جمع کریں۔‘‘


بی جے پی نے بھوپال شمال اسمبلی سیٹ سے آلوک شرما کو امیدوار مقرر کیا ہے جہاں 55 فیصد آبادی اقلیتی طبقہ کی ہے۔ 2018 میں اس سیٹ سے کانگریس کے عارف عقیل انتخاب جیتے تھے۔ وزیر اعلیٰ چوہان کے قریبی مانے جانے والے آلوک شرما 2008 میں اسی سیٹ سے انتخاب لڑے تھے۔ حالانکہ وہ اس انتخاب میں بھی عقیل سے کثیر ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔