یوپی: مسلم بیٹیوں نے پھر نام روشن کیا، 3 کے سر ایس ڈی ایم اور 2 کے سر ڈی ایس پی کا سجے گا تاج!

اس مربتہ یو پی پی ایس سی کے ریزلٹ میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پہلے جہاں او بی سی کوٹہ کا اثر دیکھنے کو ملتا تھا، وہیں اس بار ای ڈبلیو ایس کوٹہ کا زبردست اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سلطنت پروین، محسنہ بانو اور فرحین زاہد</p></div>

سلطنت پروین، محسنہ بانو اور فرحین زاہد

user

آس محمد کیف

یو پی پی ایس سی کا ریزلٹ گزشتہ جمعہ یعنی 7 اپریل کو جب منظر عام پر آیا تو یہ دیکھنا فخر کا لمحہ تھا کہ مسلم بیٹیوں نے اپنی کارکردگی سے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ایسا پہلی بار ہے جب 3 مسلم بیٹیاں یوپی پی ایس سی امتحان میں نمایاں کارکردگی انجام دیتے ہوئے ایس ڈی ایم بن گئیں، اور 2 دیگر مسلم بیٹیوں نے اپنے لیے ڈی ایس پی بننے کی راہ ہموار کر لی۔ حالانکہ تازہ یو پی پی ایس سی کے ریزلٹ میں یہ دیکھنا افسوسناک ہے کہ مسلم سماج سے ایک بھی نوجوان ایس ڈی ایم نہیں بن پایا۔ ویسے 3 نوجوان ڈپٹی ایس پی بننے میں ضرور کامیاب ہوئے۔

بہرحال، مسلم بیٹیوں کی بہترین کارکردگی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 3 بچیوں نے ٹاپ 15 میں جگہ بنائی ہے۔ لکھنؤ کی سلطنت پروین کو چھٹا، اندور کی محسنہ بانو کو ساتواں اور باندہ سے تعلق رکھنے والی فرحین زاہد کو چودھواں مقام حاصل ہوا ہے۔ دو مسلم بیٹیاں جنھوں نے ڈپٹی ایس پی بننے کی راہ ہموار کی ہے، ان کے نام ہیں عاصمہ وقار اور ریشمہ آرا۔


اس مربتہ یو پی پی ایس سی کے ریزلٹ میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پہلے جہاں او بی سی کوٹہ کا اثر دیکھنے کو ملتا تھا، وہیں اس بار ای ڈبلیو ایس کوٹہ کا زبردست اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ٹاپ 15 میں جگہ بنانے والی تینوں ہی مسلم بچیوں کا تعلق ای ڈبلیو ایس سے ہے۔ اگر مسلم نوجوانوں کی بات کریں تو فہد علی، شاہ رخ خان اور شکیل محمد ڈپٹی ایس پی بنے ہیں، جبکہ ایاز احمد، جمال الدین نے بی ڈی او اور محمد ارشاد نے سب انسپکٹر بننے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یو پی پی ایس سی کے ریزلٹ میں اس مرتبہ لڑکیوں کا خوب دبدبہ ہے۔ متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والی آگرہ کی دِوّیا سکروار نے ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے اور پرتیکشا پانڈے دوسرے و نمرتا سنگھ تیسرے مقام پر رہی ہیں۔ لڑکیوں کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مجموعی طور پر 39 ایس ڈی ایم میں سے 19 لڑکیاں ہیں۔ ان کے علاوہ 24 لڑکیاں ڈپٹی ایس پی بھی بنی ہیں۔


آئیے اب بات کرتے ہیں ان تین مسلم ہونہار بچیوں کے بارے میں جنھوں نے ٹاپ 15 میں جگہ بنائی ہے۔ لکھنؤ کی سلطنت پروین نے چوتھی کوشش میں یہ کامیابی حاصل کی ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ انھوں نے اردو آئی اے ایس کوچنگ سنٹر سے تیاری کی ہے۔ سلطنت پروین والی بال کی قومی سطح کی کھلاڑی بھی ہیں۔ انھوں نے بی ٹیک کی پڑھائی کی ہے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم بھی انھوں نے حاصل کی ہے۔ تکنیکی طور پر وہ بہت مضبوط ہیں، سلطنت کا کہنا ہے کہ ان کی منزل تو آئی اے ایس بننا ہے، اس لیے محنت جاری رہے گی۔

ساتویں رینک حاصل کرنے والی محسنہ بانو اس سے پہلے نائب تحصیلدار کے عہدہ پر منتخب ہو چکی ہیں۔ محسنہ نے سروجنی نائیڈو کالج سے بی ایس سی کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ بنیادی طور پر مدھیہ پردیش کے اندور کی رہنے والی ہیں۔ محسنہ بانو کی یہ دوسری کوشش تھی، اور یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یو پی پی ایس سی کے منتخب امیدواروں میں محسنہ سب سے کم عمر ایس ڈی ایم میں سے ایک ہیں۔


باندہ کی رہنے والی فرحین زاہد نے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور اس کے بعد یو پی ایس سی میں دلچسپی لینی شروع کر دی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کا ارادہ عوام کی خدمت کرنا ہے اور اس کے لیے پرعزم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یوپی پی ایس سی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے وہ 2017 سے کوشش کر رہی تھیں اور کچھ مایوسیوں کے بعد اب انھوں نے 14واں مقام حاصل کیا۔

مشہور سماجی کارکن ارم عثمانی مسلم بچیوں کی اس کامیابی پر بہت خوش ہیں اور کہتی ہیں کہ لڑکیوں کی یہ کامیابی یقیناً دیگر بچیوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دے گی۔ خصوصاً مسلم سماج میں لڑکیوں کو تعلیم کے تئیں بیدار ہونے اور آگے بڑھنے کا حوصلہ ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔