یو پی آئی ٹرانزیکشن ہر سال بنا رہا نیا ریکارڈ، مالی سال 23-2022 میں 95 ہزار افراد سے ہوا فراڈ

مرکزی وزارت مالیات نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ہندوستانی ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم کو بھی عالمی منظوری ملی ہے، سنگاپور، یو اے ای، ماریشس، نیپال اور بھوٹان جیسے ممالک نے بھی اسے اپنا لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یو پی آئی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یو پی آئی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت روپے کے ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کے لیے لگاتار کوششیں کر رہی ہے۔ اس درمیان وزارت مالیات نے پارلیمنٹ میں ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مالی سال 32-2022 میں یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یو پی آئی) کے ذریعہ 125 کروڑ روپے سے زیادہ کا لین دین ہوا ہے۔ مرکزی وزارت مالیات نے ساتھ ہی یہ جانکاری بھی دی کہ 95 ہزار سے زیادہ لوگ دھوکہ دہی کے شکار ہوئے ہیں۔ فکر انگیز بات یہ ہے کہ دھوکہ دہی کے شکار ہونے والوں کی تعداد گزشتہ تین سالوں سے لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو 21-2020 میں 77 ہزار اور 22-2021 میں 84 ہزار افراد یو پی آئی سے لین دین کے دوران دھوکہ دہی کے شکار ہوئے تھے۔

پارلیمنٹ میں اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے بتایا کہ نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی) کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق گزشتہ سال 125 کروڑ روپے سے زیادہ کا یو پی آئی لین دین پورا کیا گیا تھا، جو گزشتہ تین سالوں سے زیادہ ہے۔ وزارت نے کہا کہ ہندوستانی ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم کو بھی عالمی منظوری ملی ہے۔ سنگاپور، یو اے ای، ماریشس، نیپال اور بھوٹان جیسے ممالک نے بھی اسے اپنا لیا ہے۔


دراصل راجیہ سبھا رکن کارتیکے شرما نے ہندوستان میں ڈیجیٹل ادائیگی میں دھوکہ دہی کے بڑھتے معاملوں پر سوال اٹھایا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر مالیات نے مذکورہ بالا جانکاری دی۔ مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات کراڈ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ’’یو پی آئی ایپلی کیشن ایک نامعلوم استفادہ کنندہ کو ادائیگی شروع کرنے والے صارف کی اِن-ایپ جانکاری فراہم کرتے ہیں۔ ڈیوائس-بائنڈنگ نظریہ، جس میں استعمال کنندہ کا موبائل نمبر اس کے موبائل ڈیوائس سے جڑا ہوتا ہے، جس سے کسی کے لیے مداخلت کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔‘‘ کراڈ نے کہا کہ حکومت شکایتوں کو درج کرنے کے لیے قومی سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل بھی لے کر آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔