عتیق-اشرف قتل معاملے پر مشکل میں یوپی پولیس، حقوق انسانی کمیشن نے 4 ہفتوں میں طلب کی مکمل رپورٹ

این ایچ آر سی نے یوپی پولیس سے پوری تفصیل مانگی ہے اور کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے ساتھ ساتھ اس کی ویڈیوگرافی کی ویڈیو کیسٹ یا سی ڈی بھی پیش کی جائے۔

این ایچ آر سی، تصویر آئی اے این ایس
این ایچ آر سی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مافیا ڈان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل معاملہ میں یوپی پولیس پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ اب قومی حقوق انسانی کمیشن (این ایچ آر سی) نے اس قتل معاملہ کو لے کر یوپی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ این ایچ آر سی یوپی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اور پریاگ راج کے پولیس کمشنر کو نوٹس بھیج کر 4 ہفتوں میں رپورٹ مانگی ہے۔

اس نوٹس میں قتل سے متعلق پوری تفصیل مانگی گئی ہے۔ یعنی وقت، جگہ اور گرفتار کرنے کی وجہ بھی اس میں شامل ہے۔ ملزمین کے خلاف درج کی گئی شکایت اور ایف آئی آر کی کاپی بھی طلب کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ملزمین کی گرفتاری کی جانکاری ان کے گھر والوں کو دی گئی یا نہیں، اس بات کی بھی جانکاری مانگی گئی ہے۔


این ایچ آر سی نے یوپی پولیس سے پوری تفصیل مانگی ہے اور کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے ساتھ ساتھ اس کی ویڈیوگرافی کی ویڈیو کیسٹ یا سی ڈی بھی پیش کی جائے۔ خاص بات یہ ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی ٹائپ شدہ رپورٹ طلب کی گئی ہے جس میں زخموں کی تفصیل بھی پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی وِسرا رپورٹ کی کاپی بھی دینے کے لیے کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی گزشتہ ہفتہ کو پریاگ راج میں میڈیکل جانچ کے دوران گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے عتیق احمد کو سینے اور سر میں 9 گولیاں ماری تھیں جبکہ اس کے بھائی کو پانچ گولیاں لگی تھیں۔ حملہ آور میڈیا اہلکار بن کر پہنچے تھے جن کے نام لولیش تیواری، سنی سنگھ اور ارون موریہ ہیں۔ ان کے پاس ویڈیو کیمرہ، مائک اور میڈیا شناختی کارڈ بھی تھے۔ عتیق اور اس کے بھائی کا قتل کرنے کے بعد تینوں نے پولیس کے سامنے اسی وقت خود سپردگی کر دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */