کرناٹک میں مسلمانوں کے لیے او بی سی کوٹہ ختم کرنے کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت 25 اپریل تک کے لیے ملتوی

منگل کے روز ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے گزارش کی کہ اسے اپنا جواب دینے کے لیے مزید وقت دیا جائے، اس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 25 اپریل کی تاریخ مقرر کی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے منگل کو ریاستی حکومت کے ذریعہ اپنا جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگے جانے کے بعد کرناٹک میں 4 فیصد مسلم کوٹہ کو ختم کرنے کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر سماعت 25 اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی۔ جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی ڈویژنل بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 13 اپریل کو یقین دلایا تھا کہ ووکالیگا اور لنگایتوں کو 25 اپریل تک تعلیمی اداروں میں داخلہ اور سرکاری ملازمتوں میں تقرری میں کوٹہ کا فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ شروع میں ریاستی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ انھیں یکساں جنس کی شادی پر آئینی بنچ کے سامنے بحث کرنی ہے اور وہ ہفتہ کے آخر میں کوٹہ (ریزرویشن) کے ایشو پر جواب داخل کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کوٹہ ختم کرنے کو چیلنج کرنے والے کچھ عرضی دہندگان کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے ریاستی حکومت کی گزارش پر اعتراض ظاہر نہیں کیا، لیکن یہ ضرور کہا کہ انھیں ہفتہ کے آخر میں جواب ضرور دیا جانا چاہیے تاکہ وہ 25 اپریل کو سماعت کی آئندہ تاریخ سے پہلے اسے پڑھ سکیں۔ بنچ نے اس کے بعد معاملے کو 25 اپریل کو آگے سماعت کے لیے فہرست بند کیا۔


واضح رہے کہ کرناٹک اسمبلی انتخاب سے قبل 13 اپریل کو 4 فیصد مسلم کوٹہ ختم کرنے سے متعلق کرناٹک حکومت کا فیصلہ سپریم کورٹ کی جانکاری میں آیا۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت کے حکم پر سوال اٹھایا اور کہا کہ پہلی نظر میں یہ ’انتہائی غیر مستحکم بنیاد‘ اور ’خامی والا‘ معلوم ہوتا ہے۔ تبصروں کو دھیان میں رکھتے ہوئے کرناٹک حکومت نے عدالت عظمیٰ کو یقین دلایا تھا کہ وہ سماعت کی آئندہ تاریخ تک اپنے 24 مارچ کے حکم کو روک دے گی، جس کے ذریعہ اس نے ووکالیگا اور لنگایتوں کو تعلیمی اداروں میں داخلہ اور سرکاری ملازمتوں میں تقرری کے لیے کوٹہ دیا تھا۔ مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن کو دو طبقات کے درمیان یکساں طور سے تقسیم کیا جانا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ پیش کیے گئے ریکارڈ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کرناتک حکومت کا فیصلہ ’بالکل غلط نظریہ‘ پر مبنی ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے ریاستی حکومت اور ووکالیگا اور لنگایت طبقات کے اراکین کی نمائندگی کرنے والے وکیل کو حکومت کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا رد عمل درج کرنے کے لیے 17 اپریل تک کا وقت دیا تھا اور درج کیا تھا کہ 18 اپریل تک کوئی داخلہ یا تقرری نہیں کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔