یو پی: مدرسہ ’گلشن بغداد‘ میں مسلم بچے پڑھ رہے سنسکرت اور ہندو بچے اردو و عربی

گلشن بغداد مدرسہ کے ہندو بچے اپنے والدین کی رضامندی سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہ ہندو طلباء دیگرمسلم بچوں کی طرح ہی قرأت کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہندوستان صحیح معنوں میں گنگا و جمنا تہذیب کا گہوارہ ہے جہاں مسلم بچے سنسکرت پڑھتے ہیں تو ہندو بچے مدرسے میں عربی اور اردو کے علاوہ دینی تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں اور نعت خوانی اور تلاوت میں مسلم بچوں سے سبقت لے جاتے ہیں۔

ایک ایسا ہی مدرسہ ریاست اترپردیش کے ضلع گونڈہ میں ہے جہاں ہندو اور مسلم بچے مشترکہ طور پر اردو، عربی اور سنسکرت کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس مدرسہ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمان بچے سنسکرت پڑھ رہے ہیں اور ہندو بچے اردو اور عربی پڑھ رہے ہیں اور یہ مدرسہ ’گلشن بغداد‘ ہے جو وزیر گنج بلاک کے رسول پور میں واقع ہے۔ اس مدرسے میں تقریباً 230 بچے زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 30 بچے ہندو ہیں۔ مدرسے کے پرنسپل کے مطابق، مدرسہ میں تقریباً 50 سے زائد مسلم طلبا سنسکرت سیکھ رہے ہیں۔


ہندو اور مسلم بچوں کو قاری عبدالرشید اور قاری محمد شمیم کی نگرانی میں اس مدرسے میں تعلیم دی جا رہی ہے۔ اس مدرسہ میں تمام بچے قرآن اور عربی اور اردو کے علاوہ بقیہ تمام مضامین کی تعلیم اساتذہ کی نگرانی میں حاصل کرتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مدرسہ کے ہندو بچے بھی اپنے والدین کی رضامندی سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہندو طلباء بھی دیگرمسلمان بچوں کی طرح قرأت کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت مخرج کے ساتھ کرتے ہیں۔ اس مدرسے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ جہاں اس مدرسہ میں مسلم اساتذہ تعلیم دیتے ہیں وہیں ہندو اساتذہ بھی تعلیم دے رہے ہیں۔ جن کے نام نریش بہادر سریواستو اور رام سہائی ورما ہیں جو ہندی و سنسکرت وغیرہ پڑھاتے ہیں۔

مدرسہ گلشنِ بغداد کے مہتمم قاری محمد راشد نے کہا ہے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ بغیر کسی امتیاز کے وہ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر مسلم طلباء پر منحصر ہے کہ وہ اردو یا عربی پڑھنے کا انتخاب کرتے ہیں یا نہیں۔ کچھ طلباء یہاں سنسکرت اور اردو دونوں زبان پڑھتے ہیں جب کہ حکومت اور دیگر تنظیمیں سنسکرت اور اُردو کی تعلیم کو فروغ دے رہی ہیں، رسول پور کا گلشن بغداد مدرسہ بھی یہی کام کر رہا ہے۔ یہاں صرف یہی نہیں، ہندو اور مسلم طلباء اردو اور سنسکرت کے علاوہ فارسی، ہندی، انگریزی، ریاضی اور سائنس جیسے مضامین کی بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔


اس مدرسے نے اس فرضی شبیہ کو تار تار کر دیا ہے کہ مدارس میں صرف مسلم بچے پڑھتے ہیں۔ اس طرح کے مدارس کے فیض یافتگان ملک کی مشترکہ تہذیب کو فروغ دینے میں نمایاں خدمات انجام دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔