دہلی کے اوکھلا میں چلے گا یوپی حکومت کا بلڈوزر، تقریباً 300 گھر کیے گئے سیل
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کئی سالوں سے رہ رہے ہیں اور اب اچانک گھر سیل ہونے سے انہیں رہائش کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹھنڈ کے اس موسم میں وہ ٹینٹ میں رہنے کو مجبور ہیں۔

اوکھلا حلقہ اسمبلی کے علی گاؤں علاقہ میں تجاوزات کو لے کر کارروائی کی تیاری چل رہی ہے۔ یہاں یوپی محکمہ آبپاشی کی زمین پر تجاوزات ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اسی سلسلہ میں محکمہ کی ٹیم نے علاقے میں موجود تقریباً 300 گھروں کو سیل کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بلڈوزر کی کارروائی 15 دسمبر کو تجویز کی گئی تھی، لیکن دہلی میں گریپ 4 کی پابندی نافذ ہونے کی وجہ سے یہ کارروائی اس وقت نہیں ہو سکی۔ حالانکہ ٹیم نے موقع پر پہنچ کر گھروں کو سیل کر دیا ہے۔
اس کارروائی سے متاثر لوگوں سے ملنے اتوار (28 دسمبر) کو کانگریس کے نوجوان لیڈر جاوید ملک اپنے حامیوں کے ساتھ علی گاؤں پہنچے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور ان کا حال جانا۔ اس موقع پر جاوید ملک نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر بلڈوزر چلتا ہے تو وہ بلڈوزر کے آگے کھڑے ہوں گے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت پہلے ان لوگوں کو فلیٹ یا گھر دے اور اس کے بعد ان کے مکانوں کو توڑے۔
کانگریس لیڈر جاوید ملک نے کہا کہ ’’یہاں لوگ نسل در نسل رہتے آ رہے ہیں۔ یہ علاقہ کسی ایک سماج کا نہیں ہے، بلکہ یہاں ہندو اور مسلم سماج کے لوگ طویل عرصہ سے ساتھ رہ رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت کو انسانی بنیاد پر پہلے بحالی کے انتظامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے وارننگ دی کہ آج بھلے ہی کم لوگ آئے ہیں، لیکن اگر مطالبات نہیں پورے کیے گئے تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا اور بڑی تعداد میں لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔
اس موقع پر مقامی لوگوں نے بھی اپنا درد بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یہاں کئی سالوں سے رہ رہے ہیں اور اب اچانک گھر سیل ہونے سے انہیں رہائش کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹھنڈ کے اس موسم میں وہ ٹینٹ میں رہنے کو مجبور ہیں۔ اب وہ کہاں جائیں اور ان کی کوئی خبر لینے والا نہیں ہے۔ واضح رہے کہ علی گاؤں میں چل رہی اس کارروائی کو لے کر علاقے میں تناؤ کا ماحول ہے۔ لوگ مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک انہیں متبادل رہائش نہیں دیا جاتا، تب تک کسی بھی طرح کی توڑ پھوڑ کی کارروائی نہ کی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔