یو پی الیکشن: ہندوتوا، مندر اور نیشنلزم ہی بی جے پی کا سہارا، 2022 کا روڈ میپ تیار!

بی جے پی کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق سی ایم یوگی نے اپنی حکومت کے دوران ہندوتوا کو زندہ رکھا ہے۔ انھوں نے مذہب کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی کام کیے اور بلاشبہ وہ ہندوتوا کے علمبردار بن کر ابھرے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں 2022 کے اسمبلی انتخابات کے لیے ابھی چھ مہینے سے زیادہ وقت باقی ہے، لیکن برسراقتدار بی جے پی نے اپنا روڈ میپ یعنی خاکہ تیار کر لیا ہے۔ خبر ہے کہ بی جے پی دوسری کووڈ لہر کے کم ہونے کا انتظار کرے گی اور پھر دھیرے دھیرے رام مندر، ہندوتوا اور نیشنلزم جیسے جذباتی ایشوز پر دھیان مرکوز کرتے ہوئے مہم چلائے گی۔

ایودھیا میں رام مندر تعمیر اور اس تاریخی شہر کے لیے عظیم الشان ترقیاتی منصوبے کو بی جے پی اور یوگی آدتیہ ناتھ کی سب سے بڑی حصولیابیوں میں سے ایک طور پر پیش کیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بی جے پی کارکنان ’ایودھیا تو صرف جھانکی ہے، کاشی متھرا باقی ہے‘ کا نعرہ بلند کریں گے۔


بی جے پی کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ’’کاشی میں مقامی عدالت نے پہلے ہی کھدائی کی اجازت دے دی ہے۔ بھلے ہی وہ قانونی چکرویوہ میں بندھا ہو، دیرینہ کاشی وشوناتھ کوریڈور پروجیکٹ نومبر 2021 تک تیار ہو جائے گا اور یہ دنیا بھر کے ہندوؤں کے لیے ایک اہم توجہ کا مرکز ہوگا۔ مندر احاطہ کی کشادگی کورونا وبا کی سبھی تکلیف دہ یادوں کو مٹا دے گی۔‘‘

بی جے پی ذرائع کے مطابق پارٹی کارکنان کو پارٹی کے ’سیوا ہی سنگٹھن‘ (خدمت ہی تنظیم) مہم پر دھیان مرکوز کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جسے وبا کے متاثرین کی خدمت کرنے اور یوگی حکومت پر اپوزیشن کے حملے کو روکنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری (تنظیم) بی ایل سنتوش اور پارٹی نائب صدر رادھا موہن سنگھ نے میٹنگوں کے دوران کارکنان کو جمع کرنے اور ان کی شکایتوں کو دور کرنے پر زور دیا ہے۔ ایسے کارکنان جو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں، ان کے جذبات کو پرسکون کرنے کے لیے ایک بڑے پروگرام کا بھی منصوبہ بن رہا ہے۔


ذرائع کے مطابق بی جے پی کا ’ہندوتوا کارڈ‘ چھوڑنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پارٹی کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ ’’یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی حکومت کے دوران ہندوتوا کو زندہ رکھا ہے۔ انھوں نے مذہب کو دھیان میں رکھتے ہوئے ترقی کو فروغ دیا ہے اور بلاشبہ ہندوتوا کے علمبردار کی شکل میں ابھرے ہیں۔ پارٹی اس کا فائدہ اٹھائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔