یوپی اسمبلی انتخابات: کیرانہ میں دلچسپ ہوگا مقابلہ، تھانہ بھون میں سریش رانا کا سخت امتحان

بی جے پی نے کیرانہ سیٹ سے حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ کو میدان میں اتارا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی نے گنگسٹر ایکٹ میں ملزم ایم ایل اے ناہید حسن پر پھر سے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

شاملی: اترپردیش کے ضلع شاملی کی تین اسمبلی سیٹوں کیرانہ، شاملی اور تھانہ بھون پر کانگریس کے علاوہ سبھی اہم پارٹیوں کے امیدواروں کے اعلان کے بعد مقابلہ کافی دلچسپ ہوگیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے کیرانہ سیٹ سے ایم پی و ایم ایل اے رہے حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ کو میدان میں اتارا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے گنگسٹر ایکٹ میں ملزم ایم ایل اے ناہید حسن پر پھر سے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ 11 مہینوں سے فرار چل رہے ناہید حسن کو پولیس نے اس وقت گرفتار کرلیا، جب وہ کورٹ میں خودسپردگی کے لئے جا رہے تھے۔

حالانکہ ان کے جیل جانے کے بعد قوی امکان ہے کہ ایس پی ان کے بجائے ان کے گھر کے کسی صاف شبیہ والے فرد کو ٹکٹ دے دے۔ عام آدمی پارٹی(عاپ) نے کیرانہ سیٹ سے ترسپال اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سے راجندر اپادھیائے کو ٹکٹ دے کر بی جے پی امیدوار کی راہ روکنے کا دکھاوا کیا ہے۔ کیرانہ اسمبلی سیٹ پر اپادھیائے برادری کے ووٹر فیصلہ کن کردار میں نہیں ہیں۔


شاملی صدر اسمبلی سیٹ سے بی جے پی نے اپنے موجودہ ایم ایل اے تیجندر نروال کو ٹکٹ دے کر پھر سے میدان میں اتارا ہے جبکہ ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد امیدوار کے طور پر بی جے پی چھوڑ کر آر ایل ڈی میں شامل ہوئے سابق ضلع پنچایت صدر کے شوہر پرسن چودھری کا نام ہے۔ بی ایس پی نے اپنے امیدوار کے طور پر بجیندر ملک و عام آدمی پارٹی نے بجیندر ملک ’کڈانا‘ کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے ابھی اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔

تھانہ بھون سیٹ پر بی جے پی کے قدآور وزیر سریش رانا پھر سے میدان میں ہیں جہاں ان کا مقابلہ ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کے اشرف علی سے ہوگا ادھر بی ایس پی نے راجکمارسینی اور عاپ نے ارونس دیشوال کو ٹکٹ دیا ہے جس سے سریش رانا کی مشکلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس ابھی اس سیٹ سے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے کیونکہ کانگریس بھی تھانہ بھون سیٹ سے سینی براداری کے شخص کو اپنا امیدوار بنانا چاہتی تھی لیکن بی ایس پی کے ذریعہ سینی امیدوار پر داوں لگا کر کانگریس کو اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔