یوگی حکومت میں یو پی بے حال، اسکول کے لیے نکلیں 4 سہیلیاں غائب

لکھیم پور کھیری کے سینئر ایس ی وجے ڈھل نے بدھ کے روز کہا کہ انھوں نے فوراً سبھی پولس چوکیوں کو الرٹ کر دیا ہے اور لڑکیوں کی تصویر کو عوام میں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی سرکولیٹ کر دیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں تین نابالغ سمیت چار لڑکیاں، جو مبینہ طور پر اسکول جانے کے راستے میں لاپتہ ہو گئی ہیں، ان کا ابھی تک کچھ بھی سراغ نہیں ملا ہے۔ منگل کو یہ لڑکیاں لاپتہ ہوئی تھیں اور اس کی خبر پولس کو دی گئی۔ پولس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جس میں چاروں لڑکیوں کو اسکول یونیفارم بدلنے کے بعد ایک بلڈنگ سے باہر آتے دیکھا گیا اور پھر وہ سیتاپور جانے والی بس میں سوار ہو گئیں۔

لکھیم پور کھیری کے سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) وجے ڈھل نے بدھ کو کہا کہ انھوں نے فوراً سبھی پولس چوکیوں کو الرٹ کر دیا ہے اور لڑکیوں کی تصویر کو پبلک میں اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر بھی سرکولیٹ کیا ہے۔


پولس نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ لڑکیاں خود سے بھاگی ہیں اور ان کا اغوا نہیں کیا گیا ہے۔ پولس نے کہا کہ انھیں ٹریک کرنے کے لیے پانچ ٹیموں کو تعینات کیا گیا۔ رپورٹوں کے مطابق لڑکیوں کے اسکول سے وقت پر نہیں لوٹنے پر گھر والے فکر مند ہو گئے۔ گھر والوں نے تلاش کی اور جب کچھ پتہ نہیں چلا تو والدین نے پولس میں شکایت درج کرائی۔ چاروں لڑکیاں لکھیم پور شہر میں ایک ہی اسکول میں پڑھنے والی قریبی دوست اور طالبہ ہیں۔

اس درمیان پولس نے کہا کہ 20 سالہ 12ویں درجہ کی طالبہ 25 ہزار روپے نقد لے کر گھر سے نکلی تھی۔ وہ 15 سے 16 سال کی عمر کی تین نابالغ لڑکیوں کے ساتھ بس میں سوار ہوئیں۔ پولس ٹیموں کو لکھنؤ اور سیتا پور روانہ کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ’’بس کنڈکٹر، جس نے لڑکیوں کی شناخت کی ہے، نے کہا کہ اس نے انھیں سیتاپور بس اسٹینڈ پر اتار دیا تھا۔ سی سی ٹی وی کلپ اور کنڈکٹر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکیاں خود سے گئی ہیں۔ ہم نے کسی کو بھی ان کے ساتھ جاتے نہیں دیکھا۔‘‘


بتایا جاتا ہے کہ لڑکیوں نے اپنے موبائل فون بند کر دیئے ہیں اور سیتاپور میں ان کی آخری لوکیشن ٹریس کی گئی ہے۔ پولس بس اسٹینڈ اور ریلوے اسٹیشن کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگال رہی ہے اور تلاشی مہم میں سیتاپور اور لکھنؤ کی پولس سے تعاون لے رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */