مہاراشٹر: ’پیاز کی تباہ شدہ فصل پر مناسب معاوضہ دیا جائے‘، وزیر اعلیٰ کو بھیجے گئے خط میں کسانوں کا مطالبہ

مہاراشٹر میں غیرموسمی بارش سے پیاز، انار، کیلے کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ کسانوں نے ایک لاکھ روپے فی ایکڑ معاوضہ اور فوری سروے کا مطالبہ کیا، جب کہ سرکاری ملازمین ہڑتال پر ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں مئی کے مہینے میں ہونے والی غیرمعمولی بارش نے ریاست کے کئی اضلاع میں پیاز سمیت دیگر نقد آور فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کسانوں کے ایک اہم تنظیم ’مہاراشٹر ریاست کاندا اُتپادک سنگٹھن‘ نے وزیرِ اعلیٰ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ کسانوں کو فی ایکڑ ایک لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔

تنظیم کے صدر بھرت دگھولے اور ناسک کے نمائندے جے دیپ بھدانے کی طرف سے بھیجے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ چھ مئی سے ہونے والی مسلسل بارش نے ریاست کے اہم پیاز پیدا کرنے والے اضلاع جیسے جلگاؤں، دھولے، ناسک، احمد نگر، چھترپتی سنبھاجی نگر، پونے، سولاپور، بیڈ، دھاراشیو، سانگلی، بلڈھانہ، اکولا، پربھنی اور جالنا کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نہ صرف کھیتوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں بلکہ وہ پیاز جو نکال کر رکھی گئی تھی، مگر مناسب طریقے سے ذخیرہ نہ ہو سکا، وہ بھی خراب ہو گئی ہے۔ اس صورتِ حال میں تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ جن کسانوں نے اپنی فصل مارکیٹ میں کم قیمت پر بیچنے پر مجبور ہو کر نقصان اٹھایا ہے، انہیں دو ہزار روپے فی کوئنٹل سبسڈی دی جائے۔


ادھر بیڈ ضلع کے اشٹی تعلقہ سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق صرف اس علاقے میں 3894 ہیکٹیئر سے زائد زرعی اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ پورے ضلع میں متاثرہ رقبہ 3930 ہیکٹیئر سے زیادہ ہے۔

اشٹی کے دھامن گاؤں کے کسانوں نے بتایا کہ انہوں نے انار، پیاز اور ٹماٹر جیسی فصلیں لاکھوں روپے خرچ کر کے تیار کی تھیں، مگر اب ان کی محنت اور سرمایہ سب پانی میں بہہ گیا۔ کسان سنجے بھاؤ صاحب نے بتایا کہ انہوں نے کئی بار زرعی افسران سے رابطہ کیا لیکن تاحال کوئی سروے یا جائزہ لینے والا ان کے کھیت تک نہیں پہنچا۔

اسی گاؤں کے راج کمار پاندورنگ چودھری نے بتایا کہ انہوں نے کیلے کی فصل پر 2.5 لاکھ روپے خرچ کیے تھے اور بینک سے قرض بھی لیا تھا، لیکن بارش کی وجہ سے ان کی فصل گلنے لگی ہے۔ انہوں نے حکومت سے فوری مالی امداد کی اپیل کی ہے۔

مسئلہ اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب یہ انکشاف ہوا کہ نقصان کا جائزہ لینے والے سرکاری زرعی ملازمین اس وقت ہڑتال پر ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک سرکاری طور پر ’پنچنامہ‘ نہیں کیا جائے گا، تب تک انہیں معاوضہ نہیں ملے گا۔

کسانوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر فصلوں کا سروے کرایا جائے، نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور متاثرہ کسانوں کو جلد از جلد مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ دوبارہ کاشت کے قابل ہو سکیں۔ اب محض وعدوں اور یقین دہانیوں سے کام نہیں چلے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔