مرکزی بجٹ محض اعداد و شمار کا گورکھ دھندا، ظاہری طور پر دلکش لیکن حقیقت میں مبہم: نانا پٹولے

مودی حکومت کے بجٹ میں کسان قرض معافی اور امدادی قیمت کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ مہنگائی و بے روزگاری کے خاتمے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا بھی فقدان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نانا پٹولے / ایم پی سی سی سوشل میڈیا</p></div>

نانا پٹولے / ایم پی سی سی سوشل میڈیا

user

پریس ریلیز

ممبئی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آٹھویں بار مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے بلند و بانگ دعوے کیے، لیکن چمک دمک کے باوجود یہ بجٹ نہ تو سرمایہ کاروں کو متاثر کر سکا اور نہ ہی کسانوں، تاجروں و عام شہریوں کو کوئی راحت دے سکا۔ کسانوں کے لیے قرض معافی کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا، جبکہ زرعی اجناس کی امدادی قیمت پر بھی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے بجٹ کو محض اعداد و شمار کا گورکھ دھندا اور مبہم قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔

بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ ملک بھر کے کسان بحران کا شکار ہیں اور اپنی اجناس کی مناسب قیمت کے لیے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں، لیکن بجٹ میں اس حوالے سے ایک لفظ تک نہیں کہا گیا۔ مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کی شرح سب سے زیادہ ہے، اور کسان قرض معافی کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن بی جے پی حکومت نے اس پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کسان کریڈٹ کارڈ کی حد 3 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کی گئی، مگر اس سے حقیقی فائدہ پہنچنے کے امکانات کم ہیں۔


نانا پٹولے نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، لیکن بجٹ میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی نظر نہیں آتی۔ انکم ٹیکس میں 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس فری کرنے کا اعلان کیا گیا، لیکن اس میں بھی ابہام پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعلان بی جے پی کی لوک سبھا میں 400 سے زائد سیٹیں حاصل کرنے کی امیدوں کو 240 پر رکنے کے بعد کیا گیا، جو کہ انتخابی مجبوری کا نتیجہ لگتا ہے۔

مہاراشٹر کانگریس صدر نے کہا کہ دیہی علاقوں میں غریب عوام کے لیے روزگار فراہم کرنے والی منریگا اسکیم کے بجٹ میں کٹوتی کر دی گئی، جبکہ صحت اور تعلیم جیسے بنیادی شعبوں کے لیے بھی کوئی خاطر خواہ رقم مختص نہیں کی گئی۔ بی جے پی نے 2014 میں ہر سال 2 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، مگر پچھلے 11 برسوں میں یہ وعدہ وفا نہ ہوسکا، بلکہ ملک کو گزشتہ 45 برسوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بجٹ میں روزگار کی فراہمی اور نوکریوں کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے لیے گھر کا خواب پورا کرنے کے لیے بھی کوئی رعایت نہیں دی گئی، جی ایس ٹی میں کوئی کمی نہیں کی گئی، اور مجموعی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ’ایک ہاتھ سے دیا اور دوسرے ہاتھ سے لے لیا‘ کی پالیسی اپنائی ہے۔


نانا پٹولے نے مزید کہا کہ بجٹ میں بہار کا بار بار ذکر کیا گیا، جبکہ مہاراشٹر سمیت کسی بھی دوسری ریاست کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اسی لیے بجٹ میں جان بوجھ کر بہار کو نمایاں کیا گیا۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد شیئر بازار میں گراوٹ دیکھی گئی، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ بجٹ عوام اور سرمایہ کاروں کی توقعات پر پورا نہیں اترا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔