عام بجٹ 2025: کھڑگے نے کہا ’900 چوہے کھا کر بلّی حج کو چلی‘، راہل گاندھی بولے ’گولی کے زخم پر مرہم پٹی‘
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اس بجٹ میں موجود خامیاں چھپانے کے لیے میک اِن انڈیا کو نیشنل مینوفیکچرنگ مشین بنا دیا گیا ہے، انھوں نے بجٹ کی کئی خامیاں بھی شمار کرائیں۔
ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی
یکم فروری کو مرکزی وزیر مالیات کے ذریعہ پیش کردہ عام بجٹ کی برسراقتدار طبقہ بھلے ہی تعریف کر رہی ہے، لیکن اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس اس کی خامیاں عوام کے سامنے لا رہی ہیں۔ اس درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بجٹ کے تعلق سے اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے جہاں اس بجٹ کو ’900 چوہے کھا کر بلّی حج کو چلی‘ قرار دیا ہے، وہیں راہل گاندھی نے ’گولی کے زخم پر مرہم پٹی‘ جیسا بجٹ بتایا ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پورا ملک مہنگائی اور بے روزگار کے مسائل سے نبرد آزما ہے، لیکن مودی حکومت جھوٹی تعریف بٹورنے پر آمادہ ہے۔ بجٹ پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک محاورہ اس بجٹ پر بالکل مناسب بیٹھتا ہے– 900 چوہے کھا کر بلّی حج کو چلی۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’گزشتہ 10 سالوں میں مودی حکومت نے مڈل کلاس سے 54.18 لاکھ کروڑ کا انکم ٹیکس وصول کیا ہے، اور اب وہ 12 لاکھ تک کی جو چھوٹ دے رہے ہیں، اس کے حساب سے وزیر مالیات خود کہہ رہی ہیں کہ سال میں 80 ہزار کی بچت ہوگی۔ یعنی ہر ماہ محض 6666 روپے کی۔‘‘
اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’اس ’گھوشنا ویر بجٹ‘ میں اپنی خامیاں چھپانے کے لیے میک اِن انڈیا کو نیشنل مینوفیکچرنگ مشن بنا دیا گیا ہے۔ باقی سارے اعلانات تقریباً ایسے ہی ہیں۔‘‘ کھڑگے نے کچھ اہم نکات بھی پیش کیے ہیں اور کہا ہے کہ ضروری شعبوں کی طرف مودی حکومت نے دھیان ہی نہیں دیا۔ وہ نکات اس طرح ہیں:
نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔
مودی جی نے کل وعدہ کیا تھا کہ اس بجٹ میں خواتین کی خود مختاری کے لیے وہ بڑا قدم اٹھائیں گے، لیکن بجٹ میں کچھ ایسا نہیں نکلا۔
کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لیے کوئی خاکہ نہیں؛ زراعت کے سامان پر جی ایس ٹی شرح میں کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
دلت، قبائلی، پسماندہ طبقہ، غریب اور اقلیتی بچوں کی صحت، تعلیم، اسکالرشپ کا کوئی منصوبہ نہیں۔
پرائیویٹ سرمایہ کاری کس طرح بڑھانا ہے، اس کے لیے کوئی ریفارم کا قدم نہیں ہے۔
ایکسپورٹ اور ٹیرف پر دو چار سطحی باتیں کہہ کر اپنی ناکامیوں کو چھپایا گیا ہے۔
غریب کی آمدنی کو بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔
لگاتار گرتی صارفیت پر ایک بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
آسمانی چھوتی مہنگائی کے باوجود منریگا کا بجٹ وہی کا وہی ہے۔ مزدوروں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
جی ایس ٹی کے کئی شرحوں میں کوئی تبدیلی کی بات نہیں کی گئی ہے۔
بے روزگاری کو کم کرنے کے لیے ملازمتیں بڑھانے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
اسٹارٹ اَپ انڈیا، اسٹینڈ اَپ انڈیا، اسکل انڈیا سبھی منصوبے بس اعلانات ثابت ہوئے ہیں۔
آخر میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے لکھتے ہیں کہ ’’مجموعی طور پر یہ بجٹ مودی حکومت کے ذریعہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔‘‘
دوسری طرف راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ بجٹ گولی کے زخم کے لیے مرہم پٹی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں کہ ’’ملک کی حکومت کو عالمی سطح پر موجود غیر یقینی کے درمیان ہمارے معاشی بحران کو حل کرنے کی کوشش میں اہم بدلاؤ کی ضرورت تھی، لیکن یہ حکومت نظریات کے معاملے میں دیوالیہ ہو چکی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔