یو جی سی نے فرضی یونیورسٹیز کی فہرست جاری کی، دہلی کو اوّل مقام حاصل

یو جی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی صرف تبھی ڈگری دے سکتی ہیں جب یونیورسٹی ایک سنٹرل، ریاستی/علاقائی ایکٹ کے تحت یا کسی ادارہ کے ذریعہ سرٹیفائیڈ ہو، جو ایک ’ڈیمڈ ٹو یونیورسٹی‘ ہو۔

یو جی سی، تصویر آئی اے این ایس
یو جی سی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے فرضی یونیورسٹیز کی فہرست جاری کی ہے جس میں دہلی کو اوّل مقام حاصل ہوا ہے۔ یعنی دہلی میں فرضی یونیورسٹیز کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ جاری فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ ایسی کون سی یونیورسٹیز ہیں جو طلبا کو ڈگری دینے کے لیے منظور شدہ نہیں ہیں۔ یو جی سی کے ذریعہ ایسی 21 یونیورسٹیز کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ یعنی یہ 21 یونیورسٹیز ایسی ہیں جو یو جی سی ایکٹ 1956 کے خلاف چل رہی ہیں۔

جاری فہرست کے مطابق دہلی میں سب سے زیادہ 8 فرضی یونیورسٹیز چل رہی ہیں۔ دوسرے مقام پر اتر پردیش ہے جہاں فرضی یونیورسٹیز کی تعداد 4 بتائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں مغربی بنگال اور اڈیشہ میں 2-2 فرضی یونیورسٹیز ہیں، اور کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، پڈوچیری اور آندھرا پردیش میں 1-1 فرضی یونیورسٹیز چل رہی ہیں۔


یو جی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی صرف تبھی ڈگری دے سکتی ہیں جب یونیورسٹی ایک سنٹرل، ریاستی/علاقائی ایکٹ کے تحت یا کسی ادارہ کے ذریعہ سرٹیفائیڈ ہو، جو ایک ’ڈیمڈ ٹو یونیورسٹی‘ ہو۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی طور سے پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ مضبوط ادارہ بھی طلبا کو ڈگری فراہم کر سکتے ہیں۔ یو جی سی نے آج شائع یونیورسٹی کی فہرست کو ’خود مختار، غیر منظور شدہ ادارہ‘ قرار دیا ہے، جن کے پاس ڈگری فراہم کرنے کی قوت نہیں ہے۔

اگر دہلی کی فرضی یونیورسٹیز کی بات کی جائے تو اس میں اے آئی آئی پی پی ایچ ایس، کامرس یونیورسٹی لمیٹڈ، یو این یونیورسٹی، ووکیشنل یونیورسٹی، اے ڈی آر-سنٹرلائز لاء یونیورسٹی، انڈین سائنس اینڈ انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ، وشوکرما اوپن یونیورسٹی اور اسپریچوئل یونیورسٹی شامل ہیں۔ اتر پردیش کی فرضی یونیورسٹیز میں گاندھی ہندی ودیاپیٹھ (پریاگ)، نیشنل یونیورسٹی آف الیکٹرو کمپلیکس ہومیوپیتھی (کانپور)، نیتاجی سبھاش چندر بوس یونیورسٹی اور انڈین ایجوکیشن کونسل شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔