’اقتدار کے لیے مجھے جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈالیں، گھر والوں کو پریشان نہ کریں‘، ادھو ٹھاکرے کا بی جے پی پر شدید حملہ

وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’میں ان ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتا، اگر آپ اقتدار میں آنے کے لیے مجھے جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈال دیں، لیکن اقتدار حاصل کرنے کے لیے اس طرح کا غلط سلوک نہ اپنائیں۔‘‘

وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے جمعہ کے روز اپوزیشن بی جے پی پر گندی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ کارروائی کا سامنا کرنے کے تین دن بعد ٹھاکرے نے بی جے پی کے ذریعہ لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات اور مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت، ان کے لیڈران اور ان کے گھر والوں کوبدنام کرنے کے لیے مختلف سنٹرل جانچ ایجنسیوں کی کارروائی پر بھی سوال اٹھایا۔

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’میں ان ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتا۔ اگر آپ اقتدار میں آنے کے لیے مجھے جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈال دیں، لیکن اقتدار حاصل کرنے کے لیے اس طرح کا غلط سلوک نہ اپنائیں۔ ہمیں یا ہمارے گھر والوں کو پریشان نہ کریں۔ ہم نے کبھی آپ کے گھر والوں کو پریشان نہیں کیا۔‘‘


کووڈ-19 وبا، وزیر نواب ملک اور دیگر معاملوں کے دوران بی ایم سی میں بدعنوانی سے متعلق اپوزیشن کے الزامات کے اپنے تلخ جواب میں ٹھاکرے نے بی جے پی کے الزامات کی تردید کی۔ انھوں نے کہا کہ کووڈ مینجمنٹ کے ممبئی ماڈل کا عالمی سطح پر استقبال کیا گیا ہے اور اپوزیشن کا استقبال ہے کہ وہ کسی بھی غلطی کی طرف اشارہ کرے جسے کہ ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بی جے پی سے بے بنیاد الزامات بند لگانے کی بھی گزارش کی۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ای ڈی بی جے پی کی ’ملازم‘ بن گئی ہے، خصوصاً سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ اور بعد میں نواب ملک کی گرفتاری کے بعد، وزیر اعلیٰ نے ملک اور ایم وی اے کو عمومی طور پر مافیا ڈان داؤد ابراہیم کے ساھت جوڑنے اور انتخابات میں بھگوڑے کے نام کا استعمال کرنے کے لیے اپوزیشن پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انھوں نے یاد دلایا کہ کس طرح ریاست کے سابق وزیر داخلہ آنجہانی گوپی ناتھ منڈے نے داؤد کو واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔


ٹھاکرے نے وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیے بغیر پوچھا کہ ’’امریکی صدر براک اوباما نے القاعدہ لیڈر اوسامہ بن لادن کو مارنے کے لیے اپنے کمانڈو کو پاکستان بھیج کر ہمت دکھائی۔ داؤد سے نمٹنے کے لیے ایسی ہی ہمت کیوں نہیں دکھائی گئی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔