بیربھوم تشدد کی تحقیقات سی بی آئی سے کرائی جائے، کلکتہ ہائی کورٹ کا حکم

بیر بھوم تشدد اور آگزنی معاملہ کی تحقیقات اب سی بی آئی کرے گی، یہ حکم کلکتہ ہائی کورٹ نے دیا ہے، تشدد کے بعد آگزنی کے دوران 2 بچوں سمیت 8 افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے تھے

کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے مغربی بنگال کے بیربھوم میں ٹی ایم سی لیڈر کے قتل کے بعد برپا ہونے والے تشدد اور آگزنی کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کر دی ہے۔ خیال رہے کہ بیر بھوم ضلع کے رام پورہاٹ میں ٹی ایم سی لیڈر کے قتل کے بعد تشدد بھڑک اٹھا تھا اور یہاں کے گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ آگ سے جھلس کر 2 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، ہلاک شدگان میں 3 خواتین بھی شامل تھیں۔ اس معاملے میں اب تک 20 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اب بنگال پولس کی ایس آئی ٹی اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرے گی۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا ہے کہ شواہد اور واقعہ کے اثرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی پولیس اس کی تحقیقات نہیں کر سکتی۔ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو 7 اپریل تک اپنی پیش رفت رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

غورطلب ہے کہ بیر بھوم تشدد معاملہ پر کلکتہ ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کی تھی۔ قبل ازیں ہائی کورٹ نے خود سی بی آئی تحقیقات کے مطالبہ کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ تحقیقات کا پہلا موقع ریاست کو دیا جانا چاہیے۔


مغربی بنگال کے بیر بھوم میں تشدد کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی پہنچ گیا ہے اور اس معاملہ میں عدالت عظمیٰ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی صدارت میں ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے عرضی دائر کرتے ہوئے معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیر بھوم تشدد معاملہ میں خود پر ہو رہی تنقید کے دوران ممتا بنرجی حکومت نے کارروائی شروع کر دی ہے اور اس معاملہ میں ٹی ایم سی کے ملزم لیڈر انوار الحسین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقے کے تھانہ انچارج تردیپ پرمانک کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔

وہیں، رام پورہاٹ میں تشدد کے حوالہ سے بی جے پی اور ٹی ایم سی میں گھمسان جاری ہے۔ ٹی ایم سی کے اراکین پارلیمنٹ نے جمعرات کو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور تشدد پر بیان بازی کے لیے گورنر جگدیپ دھنکڑ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔