جموں و کشمیر سے متعلق 2 اہم بل راجیہ سبھا میں پاس، امت شاہ کے قابل اعتراض تبصروں سے ناراض اپوزیشن کا واک آؤٹ

دونوں بلوں پر بحث کا جواب دے رہے وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ اپوزیشن پارٹیوں پر کیے گئے قابل اعتراض اور ہتک آمیز تبصروں کے خلاف کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>امت شاہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

امت شاہ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

راجیہ سبھا نے پیر کے روز جموں و کشمیر نوتشکیل (ترمیم) بل-2023 اور جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیم) بل کو صوتی ووٹوں سے پاس کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا میں دونوں بل پہلے ہی پاس ہو چکے ہیں۔ حالانکہ دونوں بلوں پر بحث کا جواب دے رہے وزیر داخلہ امت شاہ کی اپوزیشن پارٹیوں پر لگاتار قابل اعتراض اور ہتک آمیز تبصروں سے ناراض ہو کر کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

اس سے قبل ایوان میں بولتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی سے پاک ایک نئے کشمیر کی شروعات ہو چکی ہے۔ 2004 سے 2014 میں جب کانگریس قیادت والی یو پی اے حکومت تھی تب کشمیر میں 7217 دہشت گردانہ واقعات ہوئے تھے۔ اس کے بعد 2023 تک 2197 دہشت گردانہ واقعات ہوئے۔ اس سے ظاہر ہے کہ دہشت گردانہ واقعات میں 70 فیصد کی کمی آئی ہے۔


وزیر داخلہ نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2004 سے 2014 کے درمیان کشمیر میں تقریباً 2900 سیکورٹی فورس اور عام آدمی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 2014 سے 2023 کے درمیان سیکورٹی فورسز اور عوام کو ملا کر مجموعی طور پر 891 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ سیکورٹی فورسز کے جوانوں اور افسران کی موت میں بھی 50 فیصد کی کمی آئی ہے۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ 2010 میں پتھر پھینکنے کے منظم 2656 واقعات ہوئے تھے اور ان میں 112 شہریوں کی موت ہوئی تھی۔ ان واقعات میں 6235 شہری زخمی بھی ہوئے تھے۔ گزشتہ چار سال کی بات کی جائے تو پتھر بازی کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔ 2010 میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 70 واقعات پیش آئے، جبکہ 2023 میں ایسے محض 6 واقعات ہوئے۔ پہلے دراندازی کی 489 کوششیں ہوئی تھیں اور اب صرف 48 کوششیں ہوئی ہیں۔ 2010 میں 18 دہشت گرد واپس لوٹے تھے اور اب 281 دہشت گرد وادی چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ ہم نے صرف دہشت گردی ہی نہیں بلکہ دہشت گردی کو مالی امداد دینے والے نیٹورک پر بھی حملہ کیا ہے۔ قومی جانچ ایجنسی (آئی این اے) نے دہشت گردی کو فائنانس کرنے والوں پر 32 کیس درج کیے ہیں اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے ایسے ہی 51 کیس درج کیے ہیں۔ ان معاملوں میں 229 لوگوں کی گرفتار بھی ہوئی ہے اور 150 کروڑ روپے کی ملکیت ضبط ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں 134 بینک اکاؤنٹ میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ سیز کیے گئے ہیں۔


امت شاہ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ پہلے دہشت گردوں کے جنازوں میں 25-25 ہزار لوگوں کی بھیڑ آتی تھی، لیکن آرٹیکل 370 ہٹانے کے بعد ایسا نظارہ کسی نے نہیں دیکھا کیونکہ ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ جو بھی دہشت گرد مارا جائے گا اسے وہیں اس کے رسوم و رواج کے طمابق دفن کر دیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے طے کر لیا ہے کہ اگر پتھر پھینکنے کا کوئی معاملہ درج ہے تو اس شخص کے کنبہ میں کسی کو ملازمت نہیں ملے گی۔ جس کے رشتہ دار پاکستان میں بیٹھ کر دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں اس کے کنبہ میں کسی کو ملازمت نہیں ملے گی۔ اگر ٹیلی فون ریکارڈ کی بنیاد پر یہ پایا جاتا ہے کہ کسی کنبہ کا شخص دہشت گردی کو فروغ دینے میں شامل ہے تو ایسے شخص کے کنبہ کا رکن پہلے سے ملازمت ہے تو اسے ہٹانے کا سروس رول بنایا گیا ہے۔ امت شاہ نے یہ بھی جانکاری دی کہ جیل کے اندر جیمر لگا کر سختی برتنے کا کام کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 370 ہٹانے سے علیحدگی پسندی کا جذبہ ختم ہو جائے گا۔ علیحدگی پسندی کا جذبہ ختم ہونے سے دہشت گردی بھی ختم ہو جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔