انتظامیہ اور کشمیریوں کے درمیان عدم اعتماد کی خلیج کو پاٹنے کی کوشش: منوج سنہا

منوج سنہا نے کہا کہ کچھ لوگوں نے کشمیر کی شناخت دہشت گردی اور بندوق کے بطور کی ہے، یہ کشمیر کی پہچان نہیں ہے۔ کشمیر کی پہچان صوفی ازم اور مذہبی رواداری ہے۔

منوج سنہا / تصویر یو این آئی
منوج سنہا / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ وادی کشمیر کے لوگوں کی شناخت 'بندوق' نہیں بلکہ 'صوفی ازم' اور 'مذہبی رواداری' ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ محبت سے رہنے کے متمنی ہیں اور پنڈتوں کی واپسی کے منتظر ہیں۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک نجی نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹریو کے دوران کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کچھ لوگوں نے کشمیر کی شناخت دہشت گردی اور بندوق کے بطور کی ہے، یہ کشمیر کی پہچان نہیں ہے۔ کشمیر کی پہچان صوفی ازم اور مذہبی رواداری ہے'۔ سنہا نے کہا کہ میں یہاں سرکار اور عوام کے درمیان پیدا ہونے والی خیلج کو پاٹنے کی کوشش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 'میں نے محسوس کیا کہ انتظامیہ اور عوام کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہوا ہے۔ میں عدم اعتماد کی اس خلیج کو پاٹنے کی کوشش کر رہا ہوں'۔


پنچایت راج ایکٹ میں ترمیم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم نافذ ہوجائے جو یہاں پہلے نہیں تھا۔ اس سے ہر ضلعے میں ترقی ہوگی اور میں چاہتا ہوں کہ یہاں کی اربن لوکل باڈیز زیادہ سے زیادہ مضبوط ہوجائیں'۔ انہوں نے کہا کہ کئی وجوہات سے یہاں کی تجارت مار کھا رہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس کو فروغ ملے اور ملک اور دنیا کے لوگ یہاں آئیں۔

اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سنہا نے کہا کہ 'بھارت میں انتخابات کب ہوں گے اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرتا ہے۔ حد بندی کمیشن اپنا کام کر رہا ہے، کام پورا ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اسمبلی چناؤ کے بارے میں فیصلہ کرے گا'۔


انہوں نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کے کام میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ موصوف نے کہا کہ گپکار اعلامیہ میرے لئے کوئی چلینج نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'گپکار اعلامیہ میرے لئے کوئی چلینج نہیں ہے میں ایک انتظامی عہدے پر فائز ہوں اور میری ذمہ داری ہے کہ لوگوں تک ان کا حق پہنچاؤں'۔

مائیگرنٹ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ 'کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کے لئے تمام اقدام کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے سال 2015 میں جو ان کے لئے چھ ہزار نوکریوں اور چھ ہزار مکانوں کا فیصلہ لیا تھا اس میں نوکریوں کو، 176 کو چھوڑ کے، آنے والے چھ ماہ کے دوران پُر کی جائیں گی اور مکان ایک سال میں تعمیر کیے جائیں گے'۔


انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پنڈتوں کی گھر واپسی کے ضمن میں ہی کیے جا رہے ہیں۔ شوپیاں مبینہ فرضی تصادم کے بارے میں بات کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ 'شوپیاں واقعے کے بارے میں میں نے بڑے فوجی افسروں کے ساتھ بات کی اور جب ہمیں لگا کہ غلطی ہوئی ہے تو ہم نے خود غلطی مانی اور اس میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔ میں متاثرہ خاندانوں سے ملا اور انہیں انصاف دلانے کی یقین دہانی کی'۔

انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کی دیکھ بھال بھی کرے گی۔ سنہا نے کہا کہ کشمیر میں صرف دس فیصد علاقہ ملی ٹنسی زدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کام پر لگی ہوئی ہیں اور اس کو بھی جلدی صاف کیا جائے گا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق کے نام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے سمن جاری کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'رشوت کے متعلق میری پالیسی واضح ہے صرف فاروق عبداللہ کو ہی نہیں بلکہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا اور اثاثے بھی اٹیچ کیے گئے ہیں'۔


انہوں نے کہا کہ اس میں سیاسی پارٹیوں یا سیاست کا کوئی سوال نہیں ہے جس نے غلطی کی وہی ڈر جائے گا۔ اردو زبان سیکھنے کے بارے میں پوچھے جانے پر منوج سنہا نے کہا کہ 'میں اردو کے ساتھ ساتھ کشمیری اور ڈوگری زبانیں بھی سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ جب ہم زبانیں سیکھیں گے تب ہی اپنے ملک کے مخلتف زبانیں بولنے والے لوگوں کو سمجھ پائیں گے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */