’سچ نہ کبھی چھپتا ہے، اور نہ مرتا ہے‘، انکیتا قتل واقعہ کے قصورواروں کو سزا ملنے پر کانگریس کا اظہارِ اطمینان
انکیتا قتل واقعہ کے قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائے جانے پر کانگریس نے کہا کہ ’’عدالت کا یہ فیصلہ انصاف کی جیت ہے، جس نے پیغام دیا ہے کہ مجرم چاہے کوئی بھی ہو، اس کے جرم کا حساب ہو کر رہے گا۔‘‘

عدالتی فیصلہ / آئی اے این ایس
اتراکھنڈ کے مشہور انکیتا بھنڈاری قتل واقعہ کے قصورواروں کو آج کوٹ دوار کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی۔ اس معاملے میں کانگریس نے اظہارِ اطمینان کیا ہے اور کہا ہے کہ سچ نہ کبھی چھپتا ہے، اور نہ ہی مرتا ہے۔ کانگریس نے اس فیصلے کو انصاف اور سچائی کی جیت بھی قرار دیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر جاری کردہ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’دیو بھومی اتراکھنڈ کی بیٹی کو انصاف ملا۔‘‘
اس سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے یہ بھی تذکرہ کیا ہے کہ مجرمین میں سے ایک بی جے پی لیڈر کا بیٹا بھی ہے۔ پارٹی نے لکھا ہے کہ ’’کوٹ دوار عدالت نے قتل واقعہ کے کلیدی ملزم پلکت آریہ کے ساتھ ہی سوربھ بھاسکر اور انکت گپتا کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس قتل واقعہ کا کلیدی ملزم پلکت آریہ رسوخ دار بی جے پی لیڈر کا بیٹا ہے اور ’ونتارا ریسورٹ‘ کا مالک ہے۔‘‘ کانگریس نے مزید لکھا ہے کہ ’’انکیتا اسی کے ریسورٹ میں رسپشنسٹ کا کام کرتی تھی، جہاں 18 ستمبر 2022 کو اس کا قتل کر لاش نہر میں پھینک دیا گیا تھا۔ بی جے پی اور اس کے لیڈران نے اس قتل واقعہ پر پردہ ڈالنے اور قصورواروں کو بچانے کی بہت کوشش کی، ثبوت مٹانے کے لیے ریسورٹ پر بلڈوزر تک چلوا دیا گیا۔ لیکن سچ نہ کبھی چھپتا ہے، اور نہ مرتا ہے۔‘‘
پوسٹ کے آخر میں کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’عدالت کا یہ فیصلہ انصاف اور سچائی کی جیت ہے، جس نے پیغام دیا ہے کہ مجرم چاہے کوئی بھی ہو، اس کے جرائم کا حساب ہو کر رہے گا۔ ستیہ میو جیتے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ انکیتا بھنڈاری یمکیشور کے ونتارا ریسورٹ میں ریسپشنسٹ کے طور پر کام کرتی تھیں۔ وہ 18 ستمبر 2022 کو اچانک لاپتہ ہو گئی تھیں اور 5 دن بعد، 24 ستمبر کو ان کی لاش رِشی کیش کے قریب چیلا نہر سے برآمد ہوئی۔ تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ انکیتا کو ریسورٹ میں ایک وی آئی پی مہمان کو ’ایکسٹرا سروس‘ دینے پر مجبور کیا جا رہا تھا، جس سے انکار کرنے پر پلکت آریہ اور اس کے دونوں ساتھیوں نے جھگڑے کے بعد انکیتا کو قتل کر کے نہر میں پھینک دیا۔
بعد ازاں پلکت آریہ پر آئی پی سی کی دفعات 302 (قتل)، 201 (ثبوت مٹانا)، 354اے (چھیڑ چھاڑ) اور غیر اخلاقی جسم فروشی کے انسداد قانون کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔ حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس نے 500 سے زائد صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ استغاثہ نے 97 گواہوں کی فہرست دی تھی، جن میں سے 47 کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ بہرحال، عدالت کے اس فیصلے کو انکیتا کے والدین اور عوامی حلقوں میں انصاف کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔