تریپورہ: بی جے پی حکومت کی مشکلات میں اضافہ، رکن اسمبلی دیو ورما نے دیا استعفیٰ

بتایا جا رہا ہے کہ مستعفی رکن اسمبلی ورشکیتو دیو ورما شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے کشور دیب برمن کی پارٹی تِپرا انڈیجینس پروگروسیو ریجنل الائنس (تیپرا) میں شامل ہو سکتے ہیں۔

بپلب دیب، تصویر فیس بک
بپلب دیب، تصویر فیس بک
user

یو این آئی

اگرتلہ: تریپورہ میں بر سر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حلیف انڈیجینس پیپلس فرنٹ آف تریپورہ کے ایک رکن اسمبلی کے استعفیٰ دینے کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سِمرا-1 اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی وِرشکیتو دیو ورما نے ذاتی وجہ بتا کر منگل کی شام رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

دیو ورما پہلی بار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ’مارکسسٹ‘ (سی پی آئی ایم) کے قلعہ سمرا سے 2018 میں آئی پی ایف ٹی کی ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے لیکن حکومت کے کام کاج سے خوش نہیں تھے۔ دیو ورما کی پارٹی کے صدر این سی دیو ورما اور جنرل سکریٹری میوار کمار جماتیا دیو حکومت میں اہم عہدے پر ہیں۔


بتایا جا رہا ہے کہ دیو ورما شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے کشور دیب برمن کی پارٹی تِپرا انڈیجینس پروگروسیو ریجنل الائنس (تیپرا) میں شامل ہو سکتے ہیں۔ تپرا نے امسال اپریل میں ہوئے قبائلی علاقہ خود مختار ضلع کونسل (اے ڈی سی) انتخابات میں بی جے پی-آئی پی ایف ٹی اتحاد اور سی پی آئی ایم کو شکست دے کر جیت حاصل کی تھی۔ دیو ورما کے استعفیٰ کے بعد آئی پی ایف ٹی کے اراکین اسمبلی کی تعداد کم ہو کر سات رہ گئی ہے جبکہ بی جے پی اراکین اسمبلی کی تعداد 36 ہے۔

دیو ورما اور میوار کمار جماتیا نے مبینہ طور پر اپنی کرسی بچانے کے لیے پارٹی مفاد سے سمجھوتہ کیا ہے۔ حال ہی میں جماتیا پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے بھگوا پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ قربت بڑھانے کا الزام لگا تھا۔ وہیں اے ڈی سی الیکشن جیتنے کے بعد تیپرا مسلسل بی جے پی اور آئی پی ایف ٹی پر حملہ کر رہی ہے لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ بپلب دیب اور آئی پی ایف ٹی کے وزیر اس مسئلے پر خاموش ہیں۔


وِرشکیتو دیو ورما کے قریبی حلیف نے الزام عائد کیا ہے کہ پارٹی کے سینکڑوں کارکنان پر تپرا کے کارکن ظلم کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بی جے پی اور آئی پی ایف ٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ پارٹی کے رہنما ایک دوسرے کی تعریف کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ پردیوت کشور دیو ورمن کی سر عام تعریف کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔