ٹوٹے چاول کا کاروبار، پابندی لگنے سے پہلے ہندوستان 3 گنا برآمد کرتا تھا

مقامی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، وزارت تجارت نے بتایا کہ 4 سال میں ٹوٹے چاول کی برآمد میں 3 گنا تک اضافہ ہوا ہے۔

چاول، تصویر آئی اے این ایس
چاول، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

 گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان کی زرعی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پھل، سبزیاں، چائے، کافی سے لے کر ہندوستان کے گندم اور چاول بین الاقوامی مارکیٹ کی ڈیمانڈ لسٹ میں ہیں۔ وزارت تجارت اور صنعت کے اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان کے ٹوٹے ہوئے چاول کی مانگ بیرونی ممالک میں برقرار ہے جس کی وجہ سے ملک نے ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد میں بڑا ریکارڈ بنایا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر پابندی سے قبل چار سال کے اندر ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد میں 3 گنا تک اضافہ ہوا ہے۔

وزارت تجارت کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ سال 2018-19 میں ہندوستان سے تقریباً 12.21 لاکھ میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا تھا، جو سال 2022-23 میں بڑھ کر 38.90 لاکھ ٹن ہو گیا ہے۔ بلاشبہ حکومت نے اب ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے لیکن اب بھی کئی ممالک میں اس کی مانگ زیادہ ہے۔


چین جو دنیا میں چاول پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے مگر وہ بھی بھارت کے ٹوٹے ہوئے چاول کا سب سے بڑا گاہک ہے۔ اس کے بعد ٹوٹے ہوئے چاول افریقی ممالک کو برآمد کیے جانے لگے ہیں لیکن کورونا کی وبا اور افریقی ممالک کی ملکی پالیسیوں کے باعث سال 2019-20 سے برآمدات میں معمولی کمی دیکھی گئی۔ برآمدات میں اضافے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے بھارت کا ٹوٹا ہوا چاول تقریباً 25 سے 30 فیصد سستا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔