بے لگام ٹی وی چینلوں پر این بی ایس اے کا شکنجہ، معافی مانگنے کا حکم... نواب علی اختر

ٹائمزناؤ کو7 دن کے اندر معافی مانگنے کی ہدایت، این بی ایس اے نے زی نیوز، انڈیا ٹی وی کو 27 اکتوبر کی رات 9 بجے معافی مانگنے کو کہا ہے۔ نیوز 24 کو 29 اکتوبر کی رات 9 بجے اپنا معافی نامہ پیش کرنا ہوگا۔

بے لگام ٹی وی چینلوں پر این بی ایس اے کا شکنجہ
بے لگام ٹی وی چینلوں پر این بی ایس اے کا شکنجہ
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: ہندوستانی ٹی وی نیوز چینلوں کی آزاد تنظیم نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرز اتھارٹی (این بی ایس اے) نے بے لگام ٹی وی چینلوں پر شکنجہ کستے ہوئے گزشتہ دو دنوں میں کئی نوٹس جاری کرکے تقریباً نصف درجن ٹی وی نیوز چینلوں کو اپنی غلطیوں کے لیے عوامی طور پر معافی مانگنے کا حکم دیا ہے۔ تازہ معاملہ ٹی وی نیوز چینل ٹائمز ناؤ سے متعلق ہے، جس سے این بی ایس اے نے 27 اکتوبر کی رات 9 بجے معافی مانگنے کو کہا ہے۔ این بی ایس اے کے مطابق ٹائمز ناؤ نے 6 اپریل 2018 کو نشر ہونے والے ایک پروگرام میں مصنف اور سماجی کارکن سنیکتا باسو کی غلط شبیہ پیش کرنے کی کوشش کی تھی، وہ بھی ایسے وقت جب سنیکتا کو اس شو میں اپنی بات رکھنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا تھا۔

این بی ایس اے نے اپنے نوٹس میں سنیکتا کے حوالے سے لکھا ہے کہ انہیں ٹائمز ناؤ نے اپنے ایک پروگرام میں’ہندو مخالف‘، ’ہندوستانی فوج مخالف ‘ اور ’راہل گاندھی کی ٹرول آرمی کا رکن‘ کہا تھا۔ سنیکتا کی دلیل تھی کہ انہیں ان سنگین الزامات کے جواب میں بولنے کا موقع ملنا چاہیے تھا لیکن انھیں اس کی کوئی معلومات نہیں دی گئی اور ان کے خلاف یکطرفہ طور پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس معاملے میں اب این بی ایس اے نے ٹائمز ناؤ سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔ تنظیم نے لکھا ہے کہ ٹائمز ناؤ 27 اکتوبر کی رات 9 بجے اپنے ٹی وی اسکرین پر جلی حروف میں لکھ کر سنیکتا باسو سے معافی مانگے کہ انہوں نے اپنی رپورٹنگ میں غیر جانبداری پر عمل نہیں کیا۔ تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے دیگر کسی ذرائع پر اگر وہ پرانا شو اب بھی موجود ہے تو ٹی وی چینل انہیں بھی وہاں سے اگلے سات دن کے اندر ہٹائے۔


این بی ایس اے ایک آزاد ادارہ ہے جس کی تشکیل این بی اے نے نشریاتی اداروں کے بارے میں شکایات پر غور کرنے اور فیصلہ لینے کے لیے کیا تھا۔ این بی ایس اے نے پایا ہے کہ ٹائمز ناؤ نے اس معاملے میں خود ضابطہ کی پیروی نہیں کی۔ این بی ایس اے کے ذریعہ نوٹس جاری کرنے کے بعد سنیکتا باسو نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ہماری جیت ہوئی۔ راہل گاندھی سے میری ملاقات کے بعد یہ سب شروع ہوا تھا۔ ٹی وی چینل نے راہل کو نشانہ بنانے کے لیے مجھے ہندو مخالف اور ٹرول آرمی کا رکن کہا مگر وہ غلط تھے، یہ ثابت ہوگیا۔ اپنے بیان میں سنیکتا نے لکھا ہے کہ میں نے 25 مارچ 2019 کو شکایت کی تھی۔ این بی ایس اے اب تک اس شکایت کو لے کر بیٹھا ہوا تھا۔ 23 اکتوبر 2020 کو میں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور محض 24 گھنٹے میں این بی ایس اے نے یہ نوٹس جاری کر دیا۔ فیصلہ بہت دیر سے آیا مگر ہمارے حق میں آیا۔

اس سے قبل جمعہ کے روز این بی ایس اے نے اپنے رکن چینلوں آج تک، زی نیوز، نیوز 24، اے بی پی نیوز اور انڈیا ٹی وی کو سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں سنسنی خیز، ناقص اور غیر سنجیدہ رپورٹنگ کرنے کے لیے نوٹس تھمایا تھا۔ این بی ایس اے نے آج تک چینل کو تین الگ الگ معاملات میں قصوروار پایا ہے۔ تنظیم نے اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی لاش کو ٹی وی پر دکھانے کے لیے، سوشانت کا غلط ٹوئٹ ٹی وی پر نشر کرنے کے لیے اور سوشانت کے کنبہ کی رازداری کا دھیان نہ رکھتے ہوئے کچھ تکلیف دہ مناظر ٹی وی پر چلانے کے لیے آج تک چینل سے تین بار ( 27 اکتوبر، 29 اکتوبر اور 30 اکتوبر) کوعوامی طور پر معافی مانگنے کا حکم دیا ہے۔ تنظیم نے آج تک چینل پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔


خبروں کے مطابق این بی ایس اے کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے سیکری نے چینلوں کے خلاف درج ہوئی شکایات پر شکایت کرنے والوں اور چینلوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ کی تھی۔ اس میٹنگ میں این بی ایس اے کے چیئرمین نے کچھ ٹی وی چینلوں پر چلائی گئی ٹیگ لائنیں جیسے ’ایسے کیسے ہٹ وکٹ ہوگئے سوشانت؟‘،’سوشانت زندگی کی پچ پر کیسے ہٹ وکٹ ہوگئے؟‘،’سوشانت اتنے اشانت کیسے‘،’سوشانت کی موت پر 7 سوال‘ اور ’پٹنہ کا سوشانت، ممبئی میں فیل کیوں‘ پر تشویش ظاہر کی تھی۔ ساتھ ہی چینلوں کے نمائندوں سے کہا تھا کہ وہ زبان اور نشریات کی حدود کا خیال رکھیں۔ این بی ایس اے نے’ آج تک‘ کے ’متنازعہ‘ ہٹ وکٹ‘ کی ٹیگ لائن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی کی رازداری اور وقار کو متاثر کرتی ہے۔

این بی ایس اے نے زی نیوز اور رجت شرما کے چینل ’انڈیا ٹی وی‘ کو 27 اکتوبر کی رات 9 بجے معافی مانگنے کو کہا ہے۔ وہیں نیوز 24 کو 29 اکتوبر کی رات 9 بجے اپنا معافی نامہ پیش کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ اے بی پی نیوز کے جس مواد کو قابل اعتراض پایا گیا اسے این بی ایس اے نے سوشل میڈیا اور یوٹیوب سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔