آج تہاڑ جیل میں انٹری کے لیے قیدیوں کی طویل قطار دیکھ کر سبھی حیران، آخر کیا ہے پورا معاملہ؟

ہفتہ کے روز جیل کے باہر عبوری ضمانت یا پیرول پر رِہا کیے گئے قیدیوں کی طویل لائن لگ گئی تاکہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خود سپردگی کر اپنے خلاف ہونے والی سخت کارروائی سے بچ سکیں۔

تہاڑ جیل، تصویر آئی اے این ایس
تہاڑ جیل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کیا آپ یقین کریں گے کہ جیل میں انٹری کے لیے جیل کے باہر طویل قطار لگ سکتی ہے۔ دہلی کے تہاڑ جیل کے باہر کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تہاڑ جیل میں داخل ہونے کے لیے موجود بھیڑ کو دیکھ کر سبھی حیران ہیں اور اس بھیڑ کی وجہ جاننے کے لیے بے تاب بھی ہیں۔ دراصل کورونا کے دوران دہلی کی جیلوں سے جن قیدیوں کو ضمانت دی گئی تھی، ان میں سے بیشتر نے اب تک خود سپردگی نہیں کی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ 24 مارچ کو ایسے 4000 سے زائد قیدیوں کو 15 دن کے اندر تہاڑ جیل میں خود سپردگی کا حکم صادر کیا تھا۔ آج 8 اپریل کو 15 دنوں کی مدت ختم ہو رہی ہے، اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جیل کے باہر خود سپردگی کرنے والے قیدیوں کی طویل قطار دکھائی دے رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اپریل تک تقریباً 1768 قیدیوں نے خود سپردگی کر دی ہے، اور جو تعداد ابھی قطار میں دکھائی دے رہی ہے اس کو دیکھ کر لگتا نہیں کہ طے مدت میں سبھی قیدیوں کی واپسی جیل میں ہو پائے گی۔ تہاڑ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جیل میں قیدیوں کو کورونا سے بچانے کے لیے 21-2020 میں الگ الگ وقت میں 3630 زیر سماعت اور 751 سزا یافتہ قیدیوں کو پیرول اور عبوری ضمانت پر چھوڑا گیا تھا۔


بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال ایسے 751 قیدیوں میں سے 71 اور 3630 زیر سماعت قیدیوں میں سے 267 قیدیوں نے تہاڑ، روہنی اور منڈولی جیلوں میں خود سپردگی کر دی تھی۔ اب 4083 قیدیوں (680 سزا یافتہ اور 3363 زیر سماعت) کو 15 دنوں کے اندر اپنی اپنی جیلوں میں خود سپردگی کرنی تھی۔ ان میں سے 7 اپریل تک 1768 قیدیوں نے تہاڑ، روہنی اور منڈولی جیل میں خود سپردگی کی ہے۔ جیل انتظامیہ سے ملی جانکاری کے مطابق تہاڑ جیل میں 7 اپریل تک 448 زیر سماعت اور 195 سزا یافتہ، روہنی جیل میں 52 زیر سماعت اور 9 سزا یافتہ، جبکہ منڈولی جیل میں 196 زیر سماعت اور 63 سزا یافتہ قیدیوں نے خود سپردگی کی ہے۔ ہفتہ کے روز جیل کے باہر قیدیوں کی طویل لائن لگی ہوئی ہے تاکہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خود سپردگی کر اپنے خلاف ہونے والی سخت کارروائی سے بچ سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔