چین کے خلاف 1962 جیسی ناراضگی، 93 فیصد ہندوستانی اقتصادی رشتہ منقطع کرنے کے حق میں

ہند-چین رشتوں میں تلخیوں کے بعد پیدا ناراضگی سبھی سماجی و اقتصادی گروپ میں ہے، اس لیے مودی حکومت کو زمینی حقیقت کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں چین سے متعلق خارجہ پالیسی میں سختی اختیار کرنی ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

چین کے ذریعہ لداخ میں کئی گئی گستاخی کے بعد لاتعداد ہندوستانیوں کا ذہن چین کے خلاف پوری طرح بدل گیا ہے۔ اس وقت 93 فیصد سے زیادہ ہندوستانی چین سے سبھی تجارتی رشتے توڑنے کے حق میں ہیں۔ ان میں اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ہی بی جے پی/این ڈی اے حامی بھی ہیں۔

آئی اے این ایس سی-ووٹر اسنیپ پول کے ایک سروے کے مطابق لوگوں کا ذہن چین مخالف ہو گیا ہے اور یہاں تک کہ بی جے پی/این ڈی اے حامی بھی چین کے خلاف عام تعلقات بھی توڑنے کے حق میں ہیں۔ سروے میں صرف یہ پتہ نہیں چلا ہے کہ اس میں حصہ لینے والے لوگ مخالف پارٹیوں کے اسٹینڈ کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ بی جے پی حامیوں کا بھی چین کے تئیں منفی رویہ کا پتہ چلا ہے۔


چین کے خلاف پیدا منفی جذبہ سبھی سماجی و اقتصادی گروپ میں ہے۔ اس لیے مودی حکومت کو زمینی حقیقت کو دیکھتے ہوئے، یہاں تک کہ اپنے حامیوں کے جذبات کو دیکھتے ہوئے بھی، مستقبل میں چین سے متعلق خارجہ پالیسی میں سختی اختیار کرنی ہوگی۔ اس سے پہلے کے سروے میں 70 فیصد ہندوستانیوں کا ماننا تھا کہ کووڈ-19 چین کی سازش ہے۔ اب اس شکایت کو چین کی حالیہ کرتوت نے مزید بڑھا دیا ہے۔

سروے سے واضح ہوتا ہے کہ چین کے تئیں اعتماد میں زبردست کمی آئی ہے۔ گزشتہ 6 سالوں میں دونوں ممالک کے سرکردہ لیڈروں کے درمیان 18 میٹنگوں سے تعلقات میں بہتری ہوئی تھی، لیکن ان واقعات کے بعد سے چین کے تئیں ہندوستانیوں کا ذہن 1962 کے دنوں میں چلا گیا ہے۔ اس اعتماد کو بحال کرنے میں اب طویل وقت لگنے والا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور چین کے درمیان 1962 زبردست جنگ ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */