بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانا ہمارا اولین مقصد: طارق انور

طارق انور نے کہا، کہ بہارمیں دو سیٹ جیتنے والی جے ڈی یو کو اس بار 17 سیٹیں دے کر بی جے پی پہلے ہی نتیش کمار کے سامنے خودسپردگی کر چکی ہے۔

تصویر قومی آواز / نواب علی اختر
تصویر قومی آواز / نواب علی اختر
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: کانگریس پارٹی کے لیڈر طارق انور نے کہا ہے کہ عوام مخالفت بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانا ان کا اولین مقصد ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے اشارہ دیا کہ اترپردیش میں بی جے پی کوشکست دینے کے قابل ایس پی۔بی ایس پی اتحادکے کچھ مضبوط امیدواروں کوکانگریس پارٹی حمایت کرسکتی ہے۔

حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ مقامی لوگوں کی رائے کو دیکھ کرکیا جائے گا۔ دہلی واقع اپنی رہائش گاہ پرصحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران طارق انور نے ملک کے موجودہ سیاسی حالات پرکھل کربات کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بہار میں نتیش کمار کے سامنے خودسپردگی کر چکی ہے تاکہ اسے انتخابی فائدہ ملے لیکن ایسا نہیں ہو گا کیونکہ اب وزیر اعلیٰ کی شبیہ پہلے جیسی نہیں رہی اور ریاست میں نظم ونسق کی صورت حال لگاتارخراب ہو رہی ہے۔ طارق انور نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آئندہ لوک سبھاانتخابات میں آر جے ڈی، کانگریس، آرایل ایس پی اور کچھ دیگر سیاسی پارٹیوں والا ’مہاگٹھ بندھن‘ بی جے پی، جے ڈی یو، ایل جے پی اتحاد پر بھاری پڑے گا۔

بہارکی سیاست میں اہم مقام رکھنے والے سابق مرکزی وزیرطارق انور نے صحافیوں سے کہاکہ بہار میں گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں 22 سیٹ جیتنے والی بی جے پی دو سیٹ جیتنے والی جے ڈی یو کو اس بار 17 سیٹیں دے کرپہلے ہی اپنی شکست تسلیم کرچکی ہے۔ ایک طرح سے بی جے پی نے نتیش کمار کے سامنے خودسپردگی کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سوچتی ہے کہ اسے نتیش کمار کے ساتھ آنے سے فائدہ ملے گا لیکن ایسا ہونے والانہیں ہے، اب صورتحال بدل گئی ہے۔ پہلے والے نتیش کمار نہیں ر ہے۔ انہوں نے کہاکہ نتیش کمار ’سوشاسن بابو‘ کے نام سے مشہور تھے مگر موجودہ وقت میں نظم ونسق کی صورت حال مسلسل خراب ہورہی ہے اور بہار میں قتل، رہزنی، لوٹ مارجیسے جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔

اترپردیش کے موجودہ سیاسی حالات پربات کرتے ہوئے سابق لوک سبھا ایم پی نے کہا کہ اتر پردیش میں کانگریس کو کمتر نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ تین ریاستوں میں فتح کے بعد پارٹی میں پورے ملک کے لوگوں کا اعتماد بڑھا ہے۔ اتر پردیش میں بی جے پی کو روکنے کے لئے ایس پی۔بی ایس پی اتحاد کے مضبوط امیدواروں کو حمایت کرنے کے سوال پر کانگریس لیڈرنے کہاکہ ریاست کی سیاست کا جغرافیہ مختلف ہوتا ہے کیونکہ وہاں مقامی سطح پر زیادہ فیصلے ہوتے ہیں اس لئے اتحادکے امیدوار کو حمایت کرنے پر مقامی لوگوں کی رائے کو پیش نظر رکھا جائے گا۔

مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے کانگریس کی قیادت والے اتحادمیں شامل نہ ہونے اور اکیلے دم پرانتخابات لڑنے سے متعلق وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے بیان پرطارق انورنے کہا کہ فی الحال تو ایسا ہی ہے مگر انتخابات کے بعدممتا بنرجی کے پاس کانگریس کی حمایت کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔