ممتا آر ایس ایس سے دو دو ہاتھ کو تیار، ’جے ہند واہنی‘ اور ’بنگا جننی واہنی‘ تشکیل

ترنمول کانگریس سپریمو ممتا بنرجی مغربی بنگال میں سب سے زیادہ ’جے شری رام‘ کے نعرہ سے پریشان ہیں اور انھوں نے ترنمول حامیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ’جے شری رام‘ کا جواب ’جے ہند‘ سے دیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں بی جے پی کے عروج کی وجہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی غنڈہ گردی کو ٹھہراتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ آر ایس ایس و بی جے پی کارکنان نے جس طرح سے ریاست میں تشدد کا ماحول پیدا کیا ہے اور لوگوں کے اندر خوف کے ساتھ ساتھ سیاست میں پیسوں کا استعمال شروع کیا ہے، اس نے ماحول کو انتہائی پراگندہ کر دیا ہے۔ ریاست میں پرتشدد واقعات اور ہندوتوا طاقتوں سے مقابلہ کرنے کے لیے اب ممتا بنرجی نے ٹھوس قدم اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ اس کے تحت سب سے پہلے انھوں نے ’جے ہند واہنی‘ اور ’بنگا جننی واہنی‘ تنظیم تشکیل دی ہے جو آر ایس ایس کو منھ توڑ جواب دے گی۔

ترنمول کانگریس سپریمو ممتا بنرجی مغربی بنگال میں سب سے زیادہ ’جے شری رام‘ کے نعرہ سے پریشان ہیں اور انھوں نے ترنمول حامیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ’جے شری رام‘ کا جواب ’جے ہند‘ سے دیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو منھ توڑ جواب دینے کے لیے ’جے ہند واہنی‘ میں نوجوانوں کو شامل کیا جائے گا اور ’بنگا جننی واہنی‘ میں خواتین کو جگہ دی جائے گی۔ ان تنظیموں کے ذریعہ مغربی بنگال کی عوام کو غلط طاقتوں کے تشدد سے بچایا جائے گا اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں کے کارکنان کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جو کہ ریاست ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی فضا میں زہر گھولنا چاہتے ہیں۔


واضح رہے کہ نوہاٹی میں جمعرات کو ممتا بنرجی کے قافلہ کے سامنے کچھ لوگوں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگایا تھا جس پر ممتا بنرجی کافی ناراض ہوئی تھیں اور گاڑی سے اتر کو لوگوں کو خوب ڈانٹ بھی لگائی تھی۔ اس واقعہ کے تعلق سے ان کا کہنا ہے کہ سبھی باہری لوگ تھے اور کوئی بنگال کا نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میں چاہتی تو انھیں گرفتار کروا سکتی تھی، لیکن ایسا نہیں کیا۔‘‘ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’باہر کا کلچر یہاں نہیں لادنےدیا جائے گا۔ بنگال کو کسی بھی حال میں گجرات نہیں ہونے دیا جائے گا۔ باہر سے آ کر بنگال کے کلچر کو برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 May 2019, 7:10 PM