تبتی مذہبی پیشوا دلائی لامہ 1959 میں ’ریمن میگسیسے ایوارڈ‘ کے لیے منتخب ہوئے، لیکن 64 سال بعد ملی ٹرافی

تبتی طبقہ کے لیے ناقابل فراموش جدوجہد کے لیے دلائی لامہ کو 1959 میں ریمن میگسیسے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا، دلائی لامہ اس وقت ایوارڈ نہیں لے پائے تھے کیونکہ وہ تبت سے ہندوستان چلے آئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>دلائی لامہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دلائی لامہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

عالمگیر شہرت یافتہ تبتی مذہبی پیشوا دلائی لامہ کو دنیا بھر میں کئی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ انھیں 1959 میں ’ریمن میگسیسے ایوارڈ‘ کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا، لیکن حیرانی کی بات ہے کہ 64 سال بعد 26 اپریل 2023 کو یہ ٹرافی ان کے ہاتھوں میں ملی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایوارڈ لے کر میگسیسے ٹیم ہماچل پردیش واقع دلائی لامہ کی رہائش پر پہنچی اور ان کے حوالے کیا۔

قابل ذکر ہے کہ 1959 میں دلائی لامہ کو اس ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے تبتی طبقہ کے لیے ناقابل فراموش جدوجہد کی تھ۔ دلائی لامہ اس وقت ایوارڈ نہیں لے پائے تھے کیونکہ وہ تبت سے ہندوستان چلے آئے تھے۔ اس ایوارڈ کو دینے کے لیے ایوارڈ فاؤنڈیشن کی سربراہ سوسنّا بی افان اور ٹرسٹی ایملی اے ابریرا نے دلائی لامہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران ہی دلائی لامہ کو باضابطہ اس ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔


واضح رہے کہ فلپائن کے ساتویں صدر ریمن میگسیسے کی یاد میں ہر سال ریمن میگسیسے ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کی بنیاد 1957 میں پڑی تھی، ایشیا کا نوبل ایوارڈ کہا جانے والا یہ اعزاز سماجی خدمت سمیت کئی دیگر شعبوں کی اہم ہستیوں کو دیا جاتا ہے۔ دلائی لامہ 1959 میں چینی حکومت کے خلاف ایک ناکام بغاوت کے بعد ہندوستان آ گئے تھے، اور تب سے یہیں رہ کر سماج کی بھلائی کے لیے لگاتار کام کر رہے ہیں۔ دلائی لامہ کو نوبل امن انعام بھی مل چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔