چٹھی بھیج کر راہل گاندھی کو بم سے اڑانے کی دھمکی، ایک مشتبہ شخص حراست میں، کمل ناتھ نے کیا سیکورٹی سخت کرنے کا مطالبہ

چٹھی میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی خالصہ کالج میں ہونے والے جلسہ پر حملے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اسی کے ساتھ پورے اندور کو بھی بم دھماکہ سے دہلا دینے کی بات خط میں موجود ہے۔

راہل گاندھی / ٹوئٹر
راہل گاندھی / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے اندور واقع ایک مٹھائی کی دکان پر ڈاک سے چٹھی موصول ہوئی ہے۔ اس چٹھی میں راہل گاندھی کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی اور اندور کو بھی بم سے دہلا دینے کی تیاری کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ چٹھی ملنے کے بعد ہر طرف افرا تفری پھیل گئی اور پولیس و انتظامیہ بھی سرگرم ہو گئی۔ چٹھی میں کئی لوگوں کے نام اور موبائل نمبر لکھے ہوئے ہیں جس کی بنیاد پر اندور کے ہی انّاپورنا علاقے سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس سے پولیس پوچھ تاچھ کر رہی ہے، حالانکہ مشتبہ شخص کو کسی خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے جس کی خبر اعلیٰ افسران کو ہی ہے۔

اس معاملے پر ’دینک بھاسکر‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کمشنر ہری نارائناچاری مشرا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اناپورنا علاقہ سے مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ وہی شخص ہے جس کے نام سے چٹھی بھجوائی گئی تھی۔ شخص کا تعلق سکھ طبقہ سے ہے۔ ویسے کمشنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی تک کی گئی پوچھ تاچھ سے ایسا نہیں لگ رہا کہ دھمکی بھری چٹھی اسی نے لکھی ہوگی۔ غالباً کسی نے اس کے نام کا استعمال کیا ہے۔ لیکن تحقیقات جاری ہے اور جلد ہی سچائی سے پردہ اٹھایا جائے گا۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق چٹھی میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی خالصہ کالج میں ہونے والے جلسہ پر حملے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اسی کے ساتھ پورے اندور کو بھی بم دھماکہ سے دہلا دینے کی بات خط میں موجود ہے۔ لفافہ پر خط بھیجنے والی کی جگہ رتلام کے بی جے پی رکن اسمبلی چیتن کشیپ کا نام لکھا ہے۔ حالانکہ چیتن کشیپ نے اسے ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ اس خط سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات پوری سرگرمی کے ساتھ کر رہی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی کھنگالے جا رہے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی سی پی پرشانت چوبے کا کہنا ہے کہ دھمکی دینے والے نامعلوم شخص کی تلاش جاری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی اس وقت بھارت جوڑو یاترا کی قیادت کر رہے ہیں۔ یاترا ابھی مہاراشٹر میں ہے، لیکن 23 نومبر کو اس کی انٹری مدھیہ پردیش میں مقرر ہے۔ اندور میں 28 نومبر کو جلسہ ہونا ہے جس کو لے کر چٹھی میں دھمکی دی گئی ہے۔ چٹھی موصول ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کانگریس کے سینئر لیڈر کملناتھ کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کی حفاظت ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ راہل گاندھی کی سیکورٹی سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’اس معاملے کو لے کر میں وزیر اعلیٰ سے مل چکا ہوں۔ یہ پولیس کو دیکھنا ہے کیونکہ پوری سیکورٹی پولیس انتظامیہ کے ہاتھ میں ہے۔ بی جے پی بوکھلائی ہوئی ہے، اس لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے۔‘‘ ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کملناتھ نے دھمکی آمیز چٹھی موصول ہونے کے بعد مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے بھی رابطہ کیا ہے۔


بہرحال، میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق چٹھی میں 1984 کے فسادات کا تذکرہ ہے اور کملناتھ کے خلاف کچھ نازیبا الفاظ بھی لکھے گئے ہیں۔ اس میں ایک جگہ لکھا ہے ’’نومبر کے آخری مہینے میں اندور میں جگہ جگہ زبردست بم دھماکے ہوں گے۔ بم دھماکوں سے پورا اندور دہل اٹھے گا۔ بہت جلد ہی راہل گاندھی کی اندور یاترا کے وقت کملناتھ کو بھی گولی مار دی جائے گی۔ راہل گاندھی کو بھی راجیو گاندھی کے پاس بھجوا دیا جائے گا۔‘‘ چٹھی میں ایک دوسری جگہ پر لکھا ہے ’’نومبر 2022 کے آخری ہفتہ میں بم دھماکوں سے پورا اندور دہل اٹھے گا۔ راجباڑا کو خاص نشانہ بنایا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔