’جو محب وطن تھے وہ جنگ میں گئے، جو غدار تھے وہ سَنگھ میں گئے‘
’’یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست اور نفرت پسند تنظیم کے کارکن براہ راست حکومت چلا رہے ہیں۔‘‘
آج آر ایس ایس کا یومِ تاسیس ہے، اور اس کے قیام کے 100 سال مکمل ہونے پر آر ایس ایس و بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈران نے مختلف تقاریب سے خطاب کیا۔ ان تقاریب میں آر ایس ایس کو ایک محب وطن اور ملک کی آزادی میں تعاون پیش کرنے والی تنظیم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن کانگریس نے بھی آر ایس ایس کی حقیقت سبھی کے سامنے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک طرف کانگریس کے سرکردہ لیڈران اپنے بیانات میں آر ایس ایس کی حقیقی تاریخ سامنے رکھتے رہے، دوسری طرف کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز سے بھی عوام کو سچائی سے روشناس کرایا۔
کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک ایسی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں آر ایس ایس سے ملک کو ہوئے نقصانات کی مختصر لیکن پُراثر تفصیل پیش کر دی گئی ہے۔ ویڈیو میں ایک خاتون اینکر آر ایس ایس کے ماضی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس جملہ سے آغاز کرتی ہے کہ ’’جو محب وطن تھے وہ جنگ میں گئے، جو غدار تھے وہ سَنگھ میں گئے۔‘‘ اس کے بعد وہ کہتی ہے ’’آج آر ایس ایس 100 سال کا ہو چکا ہے، لیکن ان 100 سالوں میں انھوں نے ایک بھی کام ایسا نہیں کیا، جس سے ملک کو نقصان چھوڑ فائدہ ہو۔ 1942 ’انگریزو بھارت چھوڑو‘ تحریک کے وقت جب پورا ملک جیل جا رہا تھا، تب آر ایس ایس اس تحریک کو دبانے میں انگریزوں کی مدد کر رہا تھا۔‘‘
3.43 منٹ کی اس ویڈیو میں کانگریس نے آر ایس ایس کے کئی منفی پہلوؤں کو سامنے رکھا ہے، مثلاً
آر ایس ایس وہ تنظیم ہے جس کا ایک بھی لیڈر آزادی کی جنگ میں جیل نہیں گیا۔
یہ وہ تنظیم ہے جو بھگت سنگھ، چندرشیکھر آزاد اور مہاتما گاندھی جیسے مجاہدین آزادی کو شرپسند کہہ کر برطانوی حکومت کی حمایت میں کام کرتا رہا تھا۔
یہ وہ تنظیم ہے جس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فرقہ وارانہ تقسیم کر ملک کو 2 ٹکڑوں میں تقسیم کر کھوکھلا کیا۔
یہ وہ تنظیم ہے جس کے ہاتھ مہاتما گاندھی کے خون سے لال ہیں۔
یہ وہ تنظیم ہے جس کے نام نہاد ’ویر‘ انگریزوں کے اعلان کردہ غلام ہیں۔
ویڈیو میں خاتون اینکر بے باکانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہتی ہے ’’یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست اور نفرت پسند تنظیم کے کارکن براہ راست حکومت چلا رہے ہیں۔ جو لوگ آئین کی جگہ شروع سے منواسمرتی کی وکالت کرتے رہے، اب وہی لوگ ہمارے ملک میں وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم بن رہے ہیں۔ ایسے میں ان سے سماجی، سیاسی و معاشی انصاف کی امید کیسے کریں؟‘‘ وہ مزید کہتی ہے کہ ’’آج جو آر ایس ایس ملک کو حب الوطنی کا سبق پڑھا رہا ہے، اس آر ایس ایس نے 1925 میں قیام کے بعد سے ہی برطانوی حکومت کے خلاف کسی بھی (مثلاً 1930 کی سول نافرمانی تحریک، 1942 کی ’بھارت چھوڑو تحریک وغیرہ) تحریک میں کوئی شراکت داری نہیں کی۔ بلکہ یہ انگریزوں کے ساتھ مل کر ان تحریکوں کو کچلنے کی سازش رچ رہی تھی۔‘‘
عوام کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے خاتون اینکر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ذرا سوچیے، جب کانگریس، سوشلسٹ، کمیونسٹ اور دیگر انقلابی تنظیموں پر بار بار انگریز پابندی لگا رہے تھے تب آر ایس ایس پر برطانوی حکومت میں کبھی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ ان کے کسی سویم سیوک کو کبھی جیل نہیں بھیجا، تاکہ یہ لوگ باہر رہ کر عوام کے دلوں میں ہندو-مسلمان کا زہر بھر سکیں، اور انھوں نے اپنا کام کیا بھی۔ یہی وجہ تھی کہ 15 اگست 1947 کو آزادی ملنے سے پہلے ملک میں خطرناک خون خرابہ ہوا۔ نفرت اور فسادات کے آغوش میں آ کر لاکھوں لوگ زندہ لاشیں بن گئے۔ گاندھی و نہرو کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی ملک 2 حصوں میں تقسیم ہو گیا۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے خاتون اینکر نے کہا کہ ’’اب باری تھی آئین کی۔ یہاں بھی آر ایس ایس آئین کو مسترد کر منواسمرتی نافذ کرنے کی ضد کرنے لگا۔ آر ایس ایس نے اپنے ایک بھی آدمی کو آئین ساز اسمبلی میں نہیں بھیجا۔‘‘ وہ مزید بتاتی ہے کہ ’’آر ایس ایس نے ہمارے قومی پرچم کی بے حرمتی کی، اسے مضر بتایا۔ آر ایس ایس ہیڈکوارٹر پر 52 سالوں تک ہندوستان کا ترنگا پرچم نہیں لہرایا گیا۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتی ہے کہ ’’انھوں نے کھل کر ریزرویشن اور آئین کی مخالفت کی۔ لیکن ملک کی عوام نے تب آر ایس ایس کے سبھی منصوبوں کو مسترد کر انھیں بے معنی بنا دیا۔ اس سے ناراض ہو کر آر ایس ایس کے ناتھورام گوڈسے نے بوڑھے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو گولیوں سے چھلنی کر قتل کر دیا۔‘‘
ویڈیو کے آخر میں بتایا جاتا ہے کہ ’’آج آزادی کے 78 سال بعد بھی آر ایس ایس کا صرف ایک ہی کام ہے، ملک میں ہندو-مسلمان کی آگ لگا کر اقتدار پر قبضہ کرنا۔ ملک کے اداروں پر قبضہ کر کے نفرت اور تشدد پھیلا کر اپنی منمانی کرنا۔‘‘ خاتون اینکر نے واضح انداز میں یہ کہنے سے بھی پرہیز نہیں کیا کہ ’’اگر میں یہ کہوں کہ آج ملک کے بیشتر مسائل کی جڑ آر ایس ایس ہے، تو یہ مبالغہ نہیں ہوگا۔ جس دن یہ تنظیم ملک میں آگ لگا کر ملک کو کھوکھلا بنانا بند کر دے، اسی دن نصف سے زیادہ مسائل نمٹ جائیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔