’یہ تاریخ کی سب سے چھوٹی پریس کانفرنس تھی‘، سپریا شرینیت کا بہار کی این ڈی اے حکومت پر حملہ

سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’این ڈی اے نے آج صبح پریس کانفرنس کر انتخابی منشور جاری کیا، جہاں بی جے پی-جے ڈی یو کے تمام لیڈران موجود تھے۔ لیکن یہ تاریخ کی سب سے چھوٹی پریس کانفرنس تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریا شرینیت / تصویر اے آئی سی سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخاب کی سرگرمیاں عروج پر ہیں، لیکن این ڈی اے میں شامل پارٹیاں اب بھی متحد دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ اس کا نظارہ آج صبح اُس وقت بھی دیکھنے کو ملا جب این ڈی اے کا انتخابی منشور جاری کیا گیا۔ یہ تقریب انتہائی مختصر رہا، جس پر کانگریس نے حملہ آور رخ اختیار کر لیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ تاریخ کی سب سے مختصر پریس کانفرنس تھی، جس نے ظاہر کر دیا کہ این ڈی اے لیڈران سوالوں کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’این ڈی اے نے آج صبح پریس کانفرنس کر انتخابی منشور جاری کیا، جہاں بی جے پی-جے ڈی یو کے تمام لیڈران موجود تھے۔ لیکن یہ تاریخ کی سب سے چھوٹی پریس کانفرنس تھی، جو صرف 7 سیکنڈ میں ختم ہو گئی اور کئی سارے لیڈر بھاگ نکلے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’اس پریس کانفرنس میں جو ہوا، اس سے ظاہر ہو گیا کہ این ڈی اے کے لیڈران میڈیا کے سوالوں کا سامنا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘‘


کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’این ڈی اے کو تو 20 سال حکومت میں رہنے کے بعد رپورٹ کارڈ پیش کرنا چاہیے تھا، کیونکہ عوام پوچھ رہی ہے آپ نے 20 سالوں میں کیا کیا؟‘‘ ساتھ ہی وہ کہتی ہیں کہ ’’جب مہاگٹھ بندھن نے انتخابی منشور جاری کیا تو ہم نے بتایا کہ ہم اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے کس طرح پالیسی بنائیں گے۔ ہمارا انتخابی منشور عوام کی آواز ہے اور ہم جو وعدہ کرتے ہیں، اسے نبھاتے ہیں۔‘‘

سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ایک بیان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک طرف امت شاہ کہتے ہیں بہار میں زمین کی کمی ہے، اس لیے انڈسٹری نہیں لگ سکتی۔ وہیں دوسری طرف ان کی حکومت نے اڈانی کو ایک روپے فی ایکڑ کے حساب سے ہزار ایکڑ زمین دے دی۔‘‘ بہار میں بے روزگاری سے پیدا مشکل حالات کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ ’’بہار میں لگاتار ہجرت ہو رہی ہے، کیونکہ یہاں ملازمت نہیں ہے۔ حالت یہ ہے کہ یہاں امتحان سے پہلے ہی پیپر لیک ہو جاتا ہے۔ نوجوان جب اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو انھیں لاٹھیوں سے پٹوایا جاتا ہے۔‘‘ انھوں نے حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’سچائی یہی ہے، اگر این ڈی اے نے بہار میں کام کیا ہوتا، یہاں ملازمتیں دی ہوتیں تو بہار کے نوجوانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹرینوں میں سفر نہیں کرنا پڑتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔