’یہ مسلمانوں کو پریشان کرنے کی کوشش‘، آسام میں چائلڈ میرج کے خلاف ہو رہی گرفتاری سے بدرالدین اجمل ناراض

بدرالدین اجمل کا کہنا ہے کہ ’’جب گرفتاریوں پر نظر ڈالی جائے گی تو پتہ چلے گا کہ اس میں 90 فیصد لڑکے و لڑکیاں مسلم ہوں گے۔ یہ یکطرفہ گرفتاریاں کریں گے جس کا ہمیں پورا اندازہ ہے۔‘‘

بدرالدین اجمل، تصویر آئی اے این ایس
بدرالدین اجمل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آسام میں چائلڈ میرج کے درج معاملوں پر کارروائی شروع ہو گئی ہے اور جمعہ کی دوپہر تک ہی 1800 سے زائد افراد کی گرفتاری عمل میں آ چکی تھی۔ اس معاملے میں آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹ فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) سربراہ مولانا بدرالدین اجمل نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق آسام کے دھبری سے رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمارے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما صاحب کبھی کبھی اچانک خواب دیکھتے ہیں کہ بہت دن ہو گیا میں نے مسلمانوں کو نہیں ستایا۔ وہ نیند سے اٹھتے ہیں، اس کے بعد شروع کر دیتے ہیں کن کن منصوبوں سے مسلمانوں کو ستا سکتے ہیں۔‘‘


دراصل جمعہ کے روز جو 1800 لوگوں کی گرفتاری کی خبریں سامنے آئی ہیں، ان میں سب سے زیادہ 136 گرفتاریاں دھبری سے ہی ہوئی ہیں۔ یہاں چائلڈ میرج کے 370 معاملے درج ہوئے ہیں۔ اس کے بعد بارپیٹا کا نمبر آتا ہے جہاں 110 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ اس کارروائی پر اپنا رد عمل پیش کرتے ہوئے بدرالدین اجمل نے کہا کہ چائلڈ میرج پروہبیشن ایکٹ کے تحت 2007 میں ہی بچوں کی شادی کو قابل سزا جرم بنایا گیا تھا، لیکن آسام حکومت نے اس تعلق سے ایک دن کے لیے بھی کوئی مہم نہیں چلائی۔ اب اچانک انھوں نے مہم شروع کر دی ہے اور گرفتاریاں عمل میں آنے لگی ہیں۔

اے آئی یو ڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل کا کہنا ہے کہ ’’جب گرفتاریوں پر نظر ڈالی جائے گی تو پتہ چلے گا کہ اس میں 90 فیصد لڑکے و لڑکیاں مسلم ہوں گے۔ یہ یکطرفہ گرفتاریاں کریں گے جس کا ہمیں پورا اندازہ ہے۔ ان کا مزاج ہی مسلمان مخالف ہے۔‘‘ بدرالدین اجمل کا کہنا ہے کہ جس طرح سے کارروائی کی جا رہی ہے، وہ مناسب نہیں ہے۔ ریاستی حکومت کو کم از کم پورے آسام میں 40-30 دنوں تک مہم چلانی چاہیے تھی۔ میڈیا کے ذریعہ لوگوں کو بتانا چاہیے تھا اور بیداری پھیلانی چاہیے تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جن لوگوں کی پہلے شادیاں ہو چکی ہیں، ان لوگوں کا کیا کریں گے آپ؟ ایسے پکڑتے رہیں گے تو لاکھوں کی تعداد میں لوگ گرفتار ہو جائیں گے۔ یہ تو غلط بات ہے۔ ایک تاریخ طے کرنی چاہیے تھی۔ کوئی وارننگ نہیں، کوئی مہم نہیں، صرف اس لیے کہ مسلمانوں کو ستانا ہے، وہ اس طرح کی کارروائی کریں گے۔‘‘


واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے گواہاٹی میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست بھر میں جمعہ کی صبح سے مہم شروع کی گئی اور یہ اگلے تین سے چار دن تک جاری رہے گی۔ ریاستی کابینہ نے 23 جنوری کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ چائلڈ میرج کے قصورواروں کو گرفتار کیا جائے گا اور ساتھ ہی وسیع بیداری مہم بھی چلائی جائے گی۔ گزشتہ کچھ دنوں کے اندر ہی پولیس نے چائلڈ میرج کے 4004 معاملے درج کیے ہیں اور اب ان درج معاملوں پر ہی گرفتاری کی کارروائی ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔