’’انھوں نے میرا وینٹی لیٹر ہٹا دیا، میں مر رہا ہوں‘‘، مرنے سے پہلے کورونا مریض نے بنایا ویڈیو

’’پچھلے تین گھنٹوں سے آکسیجن سپورٹ دینے کی میری گزارش کا جواب ڈاکٹر نہیں دے رہے۔ میرے دل نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں پِتا جی۔ بائے پِتا جی۔ سبھی کو بائے، بائے پِتا جی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا بحران کے درمیان کووڈ-19 انفیکشن میں مبتلا مریضوں کو طرح طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کہیں بیڈ موجود نہیں ہے، کہیں آکسیجن کا انتظام نہیں ہے تو کہیں وینٹی لیٹر کا مسئلہ ہے۔ ہندوستان کے کئی اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ ہو رہے ناروا سلوک اور بدنظمی کی خبریں بھی لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ اس درمیان حیدر آباد کے ایک کورونا مریض کا ایسا ویڈیو سامنے آیا ہے جو انتہائی دردناک ہے۔ مریض نے اپنے مرنے سے کچھ دیر پہلے ہی اس ویڈیو کو بنایا اور بتایا کہ کس طرح ڈاکٹروں نے اس کا وینٹی لیٹر ہٹا دیا اور بار بار کہنے کے باوجود دوبارہ نہیں لگایا گیا۔

دراصل کورونا کے 35 سالہ ایک مریض نے بہت مشکل حالات میں ایک ویڈیو بنا کر اپنے اہل خانہ کو بھیجا تھا جس کی بنیاد پر مہلوک کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کے ذریعہ ان کے بٹیے کے علاج میں لاپروائی برتی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ نوجوان کو کورونا انفیکشن کا علاج کرانے کے لیے گزشتہ 24 جون کو حیدر آباد واقع سٹی ہاسپیٹل میں داخل کرایا گیا تھا، لیکن گزشتہ جمعہ کو اس کی موت ہو گئی۔ اپنی موت سے ٹھیک پہلے جو ویڈیو نوجوان نے گھر والوں کو بھیجا تھا اس میں وہ کافی تکلیف میں نظر آ رہا تھا اور وینٹی لیٹر مہیا نہ کیے جانے کی بات کہی جا رہی تھی۔


ویڈیو میں نوجوان یہ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ تین گھنٹے سے ان کا وینٹی لیٹر ہٹا دیا گیا ہے اور مریض کو سانس لینے میں ہو رہی تکلیف بھی ویڈیو میں صاف عیاں ہے۔ مریض کہتا ہے کہ "انھوں نے (ڈاکٹروں نے) وینٹی لیٹر ہٹا دیا ہے اور پچھلے تین گھنٹوں سے آکسیجن سپورٹ دینے کی میری گزارش کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔ میرے دل نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں پِتا جی۔ بائے پِتا جی۔ سبھی کو بائے، بائے پِتا جی۔"

اس دردناک ویڈیو کو دیکھ کر مہلوک نوجوان کے والد اور دیگر اہل خانہ کافی غمزدہ اور ناراض ہیں۔ انھوں نے اسپتال پر الزام عائد کیا ہے کہ اگر صحیح علاج ہوتا تو آج ان کا بچہ زندہ ہوتا۔ حالانکہ اس سلسلے میں اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریض کو آکسیجن سپورٹ پر رکھا گیا تھا اور دل کی بیماری کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے۔ حالانکہ مہلوک کے والد کا کہنا ہے کہ ویڈیو بھیجنے کے تھوڑی دیر بعد ہی ان کے بیٹے کی موت ہو گئی اور اگر وینٹی لیٹر کی مدد اسے ملتی تو ایسا نہیں ہوتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jun 2020, 3:11 PM