’وندے ماترم‘ پر بحث کے ذریعہ کانگریس کو گھیرنے کی سازش ہوئی، لیکن اُن کا ہی پردہ فاش ہوتا رہا: ڈاکٹر ناصر حسین

کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ناصر حسین نے کہا کہ آزادی کی تحریک کے وقت کئی انقلابی وندے ماترم کا نعرہ لگا کر پھانسی کے پھندے پر چڑھ گئے۔ ان میں ہندو مہاسبھا کا ایک بھی شخص نہیں تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر سید ناصر حسین راجیہ سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں گزشتہ دنوں ’وندے ماترم‘ پر بحث ہوئی تھی اور راجیہ سبھا میں ’وندے ماترم‘ پر 9 دسمبر کے بعد آج بھی بحث جاری رہی۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے رکن ڈاکٹر سید ناصر حسین نے اس بحث کو برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ کانگریس کو گھیرنے کی سازش قرار دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ اپنی سازش میں ناکام ثابت ہوئے اور خود اُن کا ہی پردہ فاش ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

سید ناصر حسین نے ایوان میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ایوان میں وندے ماترم پر بحث کرا کر بی جے پی نے کانگریس پارٹی کو گھیرنے کی سازش کی، لیکن وہ ناکام رہے اور ان کا پردہ فاش ہوتا رہا۔ کانگریس پارٹی اور ہمارے کارکنان نے اپنے پروگرام، اجلاس اور میٹنگوں کے ذریعہ ملک کے گوشے گوشے میں وندے ماترم اور اس کے پیغام کو پھیلانے کا کام کیا ہے۔ یہ تاریخی سچ ہے، اس سے کوئی راہِ فرار اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس پارٹی میں رابندر ناتھ ٹیگو جی کے مشورہ پر مشمولہ نعرے کی بات طے ہوئی اور وندے ماترم کے 2 اسٹینزا (بند) پر فیصلہ لیا گیا۔‘‘


برسراقتدار طبقہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر سید ناصر حسین نے کہا کہ ’’بی جے پی یہ جان لے کہ وہ اس بحث کے ذریعہ کانگریس کے اوپر الزام نہیں لگا رہے ہیں، بلکہ وہ رویندر ناتھ ٹیگو جی، سبھاش چندر بوس جی، مہاتما گاندھی جی، راجندر پرساد جی پر الزام عائد کر رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہندوستان کا قومی گیت وندے ماترم ہے، ہر کوئی قومی گیت کا احترام کرتا ہے۔ آزادی کی تحریک کے وقت کئی انقلابی وندے ماترم کا نعرہ لگا کر پھانسی کے پھندے پر چڑھ گئے۔ اس میں ہندو مہاسبھا کا ایک بھی شخص نہیں تھا، بی جے پی کے آبا و اجداد میں بھی کوئی نہیں تھا۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’حقیقت یہی ہے کہ یہ لوگ (آر ایس ایس اور بی جے پی والے) کبھی تاریخ میں نہیں تھے، اس لیے اب تحریک آزادی کی تاریخ میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔