قربانی کا کوئی بدل نہیں، قانون کے دائرے میں دین و شریعت کے احکام کی تکمیل کریں: ارشد مدنی

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ زیادہ بہتر ہے کہ سورج نکلنے کے بیس منٹ کے بعد مختصر طریقہ پر نماز و خطبہ ادا کرکے قربانی کرلی جائے اور آلائش کو اس طرح دفن کیا جائے کہ اس سے تعفن (بدبو) نہ پھیلے۔

مولانا ارشد مدنی کی فائل تصویر / یو این آئی
مولانا ارشد مدنی کی فائل تصویر / یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملوں کے پیش نظر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مسجدوں میں یا گھروں میں وزارتِ صحت کی طرف سے دی گئی گائیڈ لائن کو سامنے رکھتے ہوئے عیدالاضحی کی نماز ادا کریں، یہ مشورہ انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ بہتر ہے کہ سورج نکلنے کے بیس منٹ کے بعد مختصر طریقہ پر نماز و خطبہ ادا کرکے قربانی کرلی جائے اور آلائش کو اس طرح دفن کیا جائے کہ اس سے تعفن (بدبو) نہ پھیلے۔ مولانا مدنی نے ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر مسلمانوں سے یہ اپیل بھی ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دین وشریعت پر ضرور عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے میڈیا اور خاص طور پر شوشل میڈیا میں قربانی کے حوالے سے منفی تبصرے اور گمراہ کن پروپیگنڈے ہو رہے ہیں، ہمیں ان پر توجہ دینے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ اسلام میں قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے یہ ایک مذہبی فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر صاحب حیثیت مسلمان پر واجب ہے، اس لئے جس پر قربانی واجب ہے اسے ہرحال میں یہ فریضہ ادا کرنا چاہیے۔ تاہم کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے وزارت صحت اور ضلع انتظامیہ کی گائڈ لائن اور ہدایات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اس فرض کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ جس جگہ قربانی ہوتی آئی ہے اور فی الحال وہاں بھی بڑے جانور کی قربانی میں کسی طرح کی دشواری ہو تو وہاں کم سے کم بکرے کی قربانی ضرور کی جائے اور انتظامیہ کے دفتر میں باضابطہ طور پر اس کا اندراج کرایا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔چنانچہ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عید الاضحی کے موقع پر حسب روایت قربانی ضرور کرنی چاہیے۔


مولانا مدنی نے موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر یہ اہم مشورہ بھی دیا کہ قربانی کے دوران تمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھا جائے، سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے باہمی میل جول اور بھیڑ اکٹھا کرنے سے بچا جائے، راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کی جائے، خون، فضلات اور زائد اجزاء کو کہیں پھینکنے کے بجائے دفن کردیا جائے یا انہیں کوڑا کرکٹ متعینہ مقام تک پہنچادیا جائے۔ صفائی ستھرائی کا پورا پورا خیال رکھا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ قربانی کے دوران اس بات کا بھی لحاظ رکھا جائے کہ ہمارے اس عمل سے کسی دوسرے کو پریشانی نہ ہو اور نہ ہی کسی کی دل آزاری کا سبب بنے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ممنوعہ جانوروں کی قربانی سے احتراز کریں چوں کہ مذہب میں اس کے بدلے میں کالے جانوروں کی قربانی جائز ہے اس لئے کسی بھی فتنے سے بچنے کے لئے ان کی قربانی پراکتفاء کیا جانا بہتر ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ اگر کسی جگہ فرقہ پرست عناصر کالے جانور کی قربانی سے بھی روکتے ہیں تو کچھ سمجھدار اور بااثر لوگوں کے ذریعے انتظامیہ کو اعتماد میں لے کر قربانی کے فریضے کی ادائیگی کی جائے، اور اگر خدانخواستہ اس کے بعد بھی اس مذہبی فریضے کی ادائیگی کا راستہ نہیں نکلتا تو جس قریبی آبادی میں کوئی دشواری نہ ہو وہاں قربانی کرادی جائے۔ انہوں نے مسلمانوں سے یہ بھی اپیل کی کہ اس بیماری سے حفاظت کے لئے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ اللہ سے دعا کرنی چاہیے اور توبہ و استغفار کا اہتمام بھی ضرور کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jul 2020, 7:11 PM
/* */