نیم برہنہ جسم پر اپنے بچوں سے پینٹنگ بنوانے والی ریحانہ فاطمہ کی عرضی سپریم کورٹ میں دائر

ریحانہ نے نیم برہنہ جسم پر آٹھ اور 14 سال کے اپنے ہی بچوں سے پینٹنگ بنوائی تھی اور اس کا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا تھا، جس کی چو طرفہ تنقید ہوئی تھی

سپریم کورٹ آف انڈیا فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا فائل تصویر / Getty Images
user

یو این آئی

نئی دہلی: کیرالہ کی سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے اپنے نیم برہنہ جسم پر بچوں سے پینٹنگ کرواتے ہوئے ویڈیو جاری کرنے کے معاملے میں عبوری ضمانت کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ ریحانہ نے کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی عبوری ضمانت کی عرضی خارج کیے جانے کے بعد عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے۔ متنازعہ ویڈیو جاری کرنے کے سلسلے میں ریحانہ کے خلاف اطفال جنسی جرائم کی روک تھام قانون (پوکسو) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

ریحانہ نے نیم برہنہ جسم پر آٹھ اور 14 سال کے اپنے ہی بچوں سے پینٹنگ بنوائی تھی اور اس کا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا تھا، جس کی چو طرفہ تنقید ہوئی تھی اور ان کے خلاف پوکسو ایکٹ اور آئی ٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ریحانہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے کیرالا ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی لیکن وہاں سے انھیں عبوری ضمانت نہیں ملی۔


سماجی کارکن ریحانہ نے دو نکات پرعدالت عظمیٰ سے غور و خوض کرنے کی درخواست کی ہے کہ کیا غیر مرئی (نہ نظر آنے والی) نیم برہنہ جسم بھی فحش کہلاتی ہے؟ اور کیا اپنی ماں کے نیم برہنہ جسم پر اپنے بچے سے پینٹنگ کروانا پوکسو اور دیگر سخت قوانین کے تحت ’جنسی تسکین‘ اور ’بچوں کے استحصال‘ کے دائرے میں آتا ہے۔ ریحانہ کے خلاف پوکسو ایکٹ کی شق 13، 14 اور 15 آئی ٹی ایکٹ کی 67 بی اور نوعمر انصاف ایکٹ کی دفعہ 17 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jul 2020, 5:30 PM