'اس کا کوئی امکان نہیں کہ مودی اور ان کے ساتھی راہل کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز پر مثبت بحث کریں گے'

راہل پر الزام عائد کیا گیا کہ غیر ملکی زمین پر انھوں نے ہندوستان کی بے عزتی کی اور ہندوستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے بیرونی مدد کی اپیل کی، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر INCIndia</p></div>

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کہا جاتا ہے کہ ہر سچ آدھا ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آدھا سچ آدھی اینٹ کی طرح ہوتا ہے، جسے دور تک پھینکا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور اڈانی گروپ کے تعلقات کو لے کر اٹھتے سوالوں سے پیچھا چھڑانے کی کوشش میں بی جے پی نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی پر یہ الزام عائد کر دیا کہ انھوں نے بیرون ملک میں ہندوستان کی بے عزتی کی ہے۔ بی جے پی راہل گاندھی کا معاملہ زور و شور سے اٹھاتے ہوئے مطالبہ کر رہی ہے کہ یا تو راہل کی لوک سبھا رکنیت ختم کی جائے، یا وہ دونوں ایوانوں میں معافی مانگیں۔ اسی مطالبہ کو لے کر بی جے پی گزشتہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چلنے دے رہی۔

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی نے لندن میں ہندوستان کی بے عزتی کی اور مغربی ممالک کو معاملے میں مداخلت کرنے کے لیے کہا۔ مرکزی وزیر برائے کامرس پیوش گویل نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلی بار ہے جب پوری پارلیمنٹ کی بیرون ملکی زمین پر بے عزتی کی گئی۔ نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے 'آیوروید کمبھ' میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کو بدنام کرنے والے لیڈروں کے خلاف آواز اٹھائیں۔ خود وزیر اعظم نے بھی ہندوستان کی جمہوری روایات کو مبینہ طور سے دھومل کرنے کے لیے اپوزیشن اور اپوزیشن لیڈران کی تنقید کی۔ متنازعہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیۃ سنگھ ٹھاکر نے مطالبہ کیا کہ راہل گاندھی پر ملک سے غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ علاوہ ازیں بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی نے اپنے ناظرین میں ایک مسلم اور ایک سکھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان میں ان کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'راہل گاندھی ایک خطرناک آدمی ہیں'۔


سوال یہ ہے کہ آخر راہل گاندھی نے کہا کیا؟ راہل نے کہا کہ ہندوستان میں جمہوریت کے ڈھانچے پر حملہ ہو رہا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں ایک خراب مائیکروفون پا کر انھوں نے مذاق کیا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں مائیکروفون عام طور پر خراب نہیں ہوتے ہیں، لیکن 'آپ اب بھی انھیں چالو نہیں کر سکتے'۔ انھوں نے سامعین میں ایک سکھ شخص کی طرف اشارہ کیا اور چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ انھیں پتہ ہوگا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو کس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

راہل گاندھی پر حملوں سے مایوس سیم پیترودا نے حیرانی ظاہر کی کہ ہندوستانی میڈیا نے باتوں کی تصدیق کیے بغیر الزامات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ انھوں نے سوال کیا کہ "کیا آپ وہاں تھے؟ کیا آپ نے ویڈیو دیکھی؟ کیا آپ حقیقت میں جانتے ہیں کہ انھوں نے کیا اور کس پس منظر میں کہا؟" کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس معاملے میں نریندر مودی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے بیرون ملک میں دیے گئے ان کے چند بیانات کی یاد دلائی۔ کھڑگے نے کہا کہ مودی نے چین میں ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پہلے آپ کو ہندوستان میں پیدا ہونے پر شرم آتی تھی۔" جنوبی کوریا میں بھی ہندوستانیوں کو مودی نے کہا تھا "لوگوں کو پہلے لگتا تھا کہ گزشتہ جنم میں انھوں نے ایسا کون سا گناہ کیا تھا کہ ان کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی۔"


اس تنازعہ پر 'ٹیلی گراف' اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ "اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مودی اور ان کے ساتھی راہل گاندھی کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز پر مثبت بحث کریں گے۔" دراصل ہندوستان جمہوریت کے انڈیکس میں نیچے جا رہا ہے اور مرکزی حکومت و چیف الیکشن کمشنر رینکنگ کو ہی غلط بتانے میں مصروف ہیں۔ سکھوں کو 'خالصتانی' قرار دینا، دلتوں کے ساتھ ہو رہی تفریق اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جا رہی نفرت کوئی چھپی ہوئی بات نہیں ہے۔ مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کر اپوزیشن لیڈران کو پریشان کرنا عام بات ہے۔ اپوزیشن لیڈران کو پرامن احتجاجی مظاہرہ بھی نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ کشمیر میں اپوزیشن لیڈران کو بغیر تحریری حکم کے نظر بند کر دیا جاتا ہے جس سے اسے سپریم کورٹ میں یہ کہنے کا موقع مل جاتا ہے کہ اس نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔ اس لیے راہل گاندھی جب کہتے ہیں کہ ہندوستان میں اپوزیشن معذور ہو کر رہ گیا ہے، تو وہ وہی کہہ رہے تھے جو سچ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔