ایوان میں ’ایس آئی آر‘ پر بحث نہیں ہو رہی لیکن پارلیمانی احاطہ میں آواز بلند کر رہے کانگریس لیڈران، جانیں کس نے کیا کہا؟
رندیپ سرجے والا نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’بہار میں 52 لاکھ لوگوں کے ووٹ کاٹے جا رہے ہیں۔ اگر یہ ووٹ کاٹ دیے جائیں گے تو ملک میں جمہوری کے کیا معنی بچیں گے۔‘‘

ایس آئی آر کے خلاف مظاہرہ، تصویر سوشل میڈیا
بہار میں اسمبلی انتخاب سے عین قبل ووٹرس کی ہو رہی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) نے سیاسی ہلچل میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔ ایک طرف الیکشن کمیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ شفافیت قائم کرنے کے لیے ایس آئی آر کرا رہی ہے اور اس کے پیچھے کسی سازش کا الزام بے بنیاد ہے، دوسری طرف اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس اس کے خلاف زبردست محاذ کھولے ہوئی ہیں۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی سمیت سرکردہ لیڈران لگاتار ایس آئی آر معاملے پر الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ پارٹی لیڈران پارلیمنٹ میں ’ایس آئی آر‘ پر بحث کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر سماعت نہیں ہو رہی ہے، لیکن پارلیمانی احاطہ میں یہ لیڈران میڈیا کے سامنے اپنی آواز ضرور بلند کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ذیل میں کانگریس کے کچھ اہم لیڈران کے بیانات پیش کیے جا رہے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ ایس آئی آر کے خلاف ان کی لڑائی بے معنی نہیں ہے۔
پرمود تیواری، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر
خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) جمہوریت کے خلاف ایک سازش ہے۔ جب ووٹر لسٹ پولنگ بوتھ پر پہنچے گی تو اس میں نہ جانے کتنے دلتوں، پسماندوں، غریب و مزدوروں کے نام نہیں ہوں گے۔ یہ بی جے پی کے ذریعہ جمہوریت کا قتل کرنے کی کوشش ہے۔ ہم اس کے خلاف ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے، لیکن لوگوں کے حق رائے دہی کو چھیننے نہیں دیں گے۔
راجیو شکلا، کانگریس رکن پارلیمنٹ
بہار میں جس طرح سے ووٹر لسٹ کو غلط طریقے سے بنایا جا رہا ہے، اس تعلق سے اپوزیشن پارلیمنٹ میں احتجاجی مظاہرہ کرے گا۔ جب تک الیکشن کمیشن ہماری سماعت نہیں کرتا، اس تحریک کو لگاتار جاری رکھا جائے گا۔
رندیپ سنگھ سرجے والا، کانگریس جنرل سکریٹری
یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ برسراقتدار مودی حکومت ایوان کو چلنے نہیں دے رہی ہے۔ بہار میں 52 لاکھ لوگوں کے ووٹ کاٹے جا رہے ہیں۔ اگر یہ ووٹ کاٹ دیے جائیں گے تو ملک میں جمہوریت کے کیا معنی بچیں گے۔ 52 لاکھ لوگوں کا ووٹ کاٹنا کیا یہ جمہوریت کو ختم کرنے کی سازش نہیں ہے؟ کیا یہ بابا صاحب امبیڈکر، نہرو جی، سردار پٹیل جی کے ذریعہ تیار آئین کے خلاف نہیں ہے؟ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی حکومت جمہوریت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ الیکشن کمیشن جس طرح سے ووٹ کاٹ کر بی جے پی کو فتحیاب کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ہم اس پر روک لگانا چاہتے ہیں۔
گورو گگوئی، لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر
بی جے پی کی ووٹ کی چوری پکڑی گئی۔ ووٹ چوری پر بی جے پی بحث نہیں کرنا چاہتی ہے، بحث سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔ بی جے پی پھر سے آئین پر حملہ کر رہی ہے، لوگوں کے ووٹ دینے کا حق چوری کر رہی ہے۔
پون کھیڑا، کانگریس ترجمان
ہم خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) پر بحث کے لیے پارلیمنٹ میں لگاتار مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ ہم سوال الیکشن کمیشن سے پوچھتے ہیں اور جواب بی جے پی دیتی ہے۔ جب بی جے پی پر حملہ کرتے ہیں تو جواب الیکشن کمیشن سے آتا ہے۔ یہ ایک انوکھی روایت شروع ہوئی ہے۔
رنجیت رنجن، کانگریس کی راجیہ سبھا رکن
الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق بہار میں تقریباً 52 لاکھ ووٹرس کے نام ہٹا دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن یہ بھی کہہ رہا ہے کہ تقریباً 20 لاکھ ووٹرس غائب ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ابھی تک کارروائی میں 70 سے 72 لاکھ ووٹرس کے نام لسٹ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمیشن 26 لاکھ لوگوں کو مردہ پائے جانے کی بات کہہ رہا ہے، ایسے میں کیا پورا کنبہ مردہ ہو گیا؟ ان کنبہ والوں کے دستخط کہاں ہیں، کیا ان کے دستخط لیے گئے؟ دراصل ان کے پاس کسی بھی بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بی ایل او کسی کو بھی ریسیونگ نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی لوگوں سے دستخط لیے جا رہے ہیں۔ صاف طور پر یہ جمہوریت کا قتل ہے۔
کماری شیلجا، کانگریس جنرل سکریٹری
پورا ملک سوال کر رہا ہے کہ بہار میں ایس آئی آر کیسے اور کیوں ہو رہا ہے؟ اتنی جلدبازی میں ایس آئی آر کرانے کے پیچھے کیا ایجنڈا ہے؟ ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کا بازو بن کر رہ گیا ہے۔
راجیش کمار، بہار کانگریس صدر
جب تک ریاستی حکومت بہار میں جاری غنڈہ راج اور ووٹ بندی پر بحث نہیں کرے گی، ہم ایوان کی کارروائی کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ جو حالات ہیں، اس سے بہار کے تقریباً 2 کروڑ لوگ انتخابی عمل سے باہر ہو جائیں گے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان ایشوز پر حکومت ایوان میں اپنی بات رکھے۔ بہار میں ’ڈبل انجن‘ کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔