مہاراشٹر کے کئی شہروں میں 4 جنوری کو بلیک آؤٹ کا اندیشہ، بجلی ملازمین کی ہڑتال سے پیدا ہوں گی مشکلات

مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ورکرس فیڈریشن کے جنرل سکریٹری کرشن بھوئیر نے کہا کہ 30 سے زیادہ یونین سرکاری بجلی کمپنیوں کی نجکاری کی کوشش کو ناکام کرنے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں۔

بجلی، تصویر آئی اے این ایس
بجلی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں تین سرکاری بجلی کمپنیوں کی یونین نے کمپنیوں کی نجکاری کے خلاف بدھ کے روز یعنی 4 جنوری سے 72 گھنٹے کی ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دوران ممبئی، تھانے، ناسک، رائیگڈ سمیت دیگر اضلاع کے بجلی ملازمین نے 4 جنوری سے بجلی کمپنیوں کی ورکنگ کمیٹی مہاراشٹر اسٹیٹ ملازمین، افسر و انجینئر کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ورکرس فیڈریشن کے جنرل سکریٹری کرشن بھوئیر نے کہا کہ آپریٹرس، وائرمین، انجینئرس اور دیگر ملازمین کی 30 سے زیادہ یونین سرکاری بجلی کمپنیوں کی نجکاری کی کوشش کو ناکام کرنے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں۔

بھوئیر نے کہا کہ ان کمپنیوں کے ملازمین گزشتہ دو ہفتہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں اور پیر کو 15000 سے زیادہ ملازمین نے تھانے ضلع مجسٹریٹ دفتر کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’تین بجلی کمپنیوں کے تقریباً 86000 ملازمین، افسر، انجینئر نجکاری کے خلاف بدھ سے 42000 غیر مستقل ملازمین و سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ 72 گھنٹے کی ہڑتال پر چلے جائیں گے۔‘‘ بھوئیر نے یہ بھی کہا کہ مظاہرین کا ایک بڑا مطالبہ یہ ہے کہ اڈانی گروپ کی معاون کمپنی کو مشرقی ممبئی کے بھانڈپ، تھانے اور نوی ممبئی میں منافع کمانے کے لیے یکساں لائسنس نہیں دیا جائے۔


بجلی محکمہ کی ہڑتال کو عام آدمی پارٹی نے اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کی ممبئی چیف پریتی شرما مینن نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا سرکاری بجلی ڈسٹریبیوشن کمپنی کو اڈانی گروپ کی جھولی میں ڈالنے کی سازش ہے۔ ایسے میں عام آدمی پارٹی بجلی ملازمین کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ پریتی شرما مینن نے کہا کہ اڈانی پاور کمپنی نے بھانڈوپ، ملنڈ، تھانے، نوی ممبئی، پنویل، تلوجا اور ارن علاقہ کے ڈسٹریبیوشن کے حلقہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں یکساں لائسنس کے لیے مہاراشٹر الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو درخواست دی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جلد ہی نجکاری ہونے والی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔