’ملک میں 5 کروڑ کیس زیر التوا لیکن عدلیہ کا بجٹ گھٹتا جا رہا، ہیلتھ کا بجٹ گھٹتا جا رہا، ایجوکیشن کا بجٹ گھٹتا جا رہا‘

راجیہ سبھا میں بجٹ پر بحث کے دوران کانگریس لیڈر وویک تنکھا نے سوال اٹھایا کہ ملک میں ایجوکیشن اور آر اینڈ ڈی کا بجٹ بھی گھٹتا جا رہا ہے، ایسے میں ہم دنیا کے الگ الگ ممالک سے کس طرح مقابلہ کر پائیں گے؟

<div class="paragraphs"><p>راجیہ سبھا میں ’بجٹ 2025‘ پر بحث کا منظر</p></div>

راجیہ سبھا میں ’بجٹ 2025‘ پر بحث کا منظر

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ میں ’بجٹ 2025‘ پر جاری بحث کے دوران آج کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ نے کئی اہم امور پر اپنی بات رکھی۔ راجیہ سبھا میں جہاں سونیا گاندھی اور پی چدمبرم جیسے سرکردہ کانگریس لیڈران نے ذات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت اور معیشت سے متعلق بجٹ کی کمزوریوں کی طرف نشاندہی کی، وہیں لوک سبھا میں رام سہایم رگھورام ریڈی اور جی کمار نائک جیسے لیڈران نے بے روزگاری و جی ڈی پی جیسے شعبوں میں حکومت کی ناکامی کو سامنے لایا۔ اس درمیان راجیہ سبھا میں کانگریس رکن وویک تنکھا نے مرکزی حکومت اور مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن پر بجٹ 2025 کے تعلق سے زوردار حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں بار بار بتایا جا رہا ہے کہ یہ ترقی یافتہ ہندوستان کا بجٹ ہے۔ جبکہ یہ بجٹ تو ایک سال کے لیے ہے، کیونکہ ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ملک میں 4 سال بعد کیا انتظام ہوگا۔‘‘

وویک تنکھا نے اپنی بات ایوانِ بالا میں رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مشن آتم نربھر بھارت (خود کفیل ہندوستان) کی بات کرتے ہیں، لیکن مالی سال 2024 میں دالوں کی درآمدات سب سے زیادہ رہی۔ آج ہندوستان سب سے بڑا سبزی آئل امپورٹر ہے۔ ملک میں مکھانے کے کسانوں کو ایم ایس پی تک نہیں ملتی۔ 24-2023 کے دوران ملک میں تقریباً 20 ہزار ایم ایس ایم ای بند ہو گئے۔ ملک کی حکومت صرف کارپوریٹس کے لیے کام کر رہی ہے۔‘‘


درج بالا حقائق کو پیش کرنے کے ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے یہ سچائی بھی سامنے رکھی کہ ’’آج ملک میں 5 کروڑ کیس زیر التوا ہیں، لیکن عدلیہ کا بجٹ گھٹتا جا رہا ہے۔ ہیلتھ کا بجٹ گھٹتا جا رہا ہے۔ ملک کے لوگ دہلی ایمس میں علاج کے لیے آتے ہیں جہاں آپریشن، سرجری کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک میں ایجوکیشن اور آر اینڈ ڈی کا بجٹ بھی گھٹتا جا رہا ہے۔ ایسے میں ہم دنیا کے الگ الگ ممالک سے کس طرح مقابلہ کر پائیں گے۔‘‘

’بجٹ 2025‘ کو کانگریس راجیہ سبھا رکن راجیو شکلا نے بھی ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ بجٹ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا نہیں، بلکہ انتخابی بجٹ ہے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح بجٹ میں ان ریاستوں کا ذکر ہوا، جہاں انتخاب ہونے والے تھے یا ہونے والے ہیں۔ بجٹ میں بہار کی بات ہوئی، لیکن بہار کی حقیقت سبھی کو معلوم ہے۔‘‘ راجیو شکلا نے بے روزگاری کا بھی تذکرہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آج ملک میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے۔ ہندوستان نوجوان ملک ہے، لیکن آج نوجوانوں کے پاس کام نہیں ہے۔ اس سب کے درمیان حکومت نے منریگا کا بجٹ گھٹا دیا، جو گاؤں میں روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔ آج ملک میں معاشی عدم مساوات ہے اور بے تحاشہ مہنگائی ہے۔‘‘


مودی حکومت میں پہلے کیے گئے وعدوں کے وفا نہ ہونے کا ذکر بھی راجیو شکلا نے ’بجٹ 2025‘ پر جاری بحث کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’2022 تک سبھی کو چھت دینے کا وعدہ آج تک مکمل نہیں ہوا۔ رہائش منصوبہ کا فنڈ پوری طرح سے استعمال نہیں ہو پایا۔ دیہی سڑک منصوبہ کی حالت اطمینان بخش نہیں ہے۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’دیہی ہنر منصوبہ بھی ناکام ہو گیا۔ فصل بیمہ منصوبہ میں فنڈ گھٹ گیا۔ ایجوکیشن کا بجٹ گھٹا دیا گیا۔ ہیلتھ کا بجٹ 2 فیصد کے نیچے ہے۔‘‘

راجیہ سبھا رکن راجیو شکلا نے آج سونیا گاندھی کے ذریعہ راجیہ سبھا میں کی گئی تقریر کا حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’سونیا گاندھی جی نے فوڈ فار سیکورٹی کی بات اٹھائی، جس میں لوگوں کو راشن مل رہا ہے، لیکن مردم شماری نہ ہونے کے سبب آج تقریباً 5 کروڑ لوگ محروم ہیں۔ اس کے علاوہ صنعت کاروں اور تاجروں کو بھی چھوٹ ملنی چاہیے، کیونکہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‘‘ ملک کے موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ڈالر کے مقابلے روپیہ گر رہا ہے، بیرون ملکی کرنسی کا ذخیرہ گھٹ رہا ہے جو انتہائی فکر کی بات ہے۔ یہ بجٹ نوجوانوں، کسانوں، خواتین، تاجروں اور بے روزگاروں کے لیے نہیں ہے، بکلہ بیلیٹ باکس اور ووٹ بینک کے لیے ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔