شیوراج حکومت میں وزراء کی زبان ہوئی ’بے قابو‘

گزشتہ کچھ دنوں میں مدھیہ پردیش حکومت کے کچھ وزراء نے جس طرح عجیب و غریب بیانات دیئے ہیں، اس سے لوگوں میں ناراضگی دیکھنے کو ملی ہے۔ ان بیانات نے حکومت کی شبیہ پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔

شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان حکومت کے وزراء کے عجیب و غریب بیانات لگاتار سامنے آ رہے ہیں۔ ان بیانات سے ریاستی حکومت کی شبیہ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ پارٹی کی طرف سے لیڈروں اور وزراء کو لگاتار ہدایتیں دی جا رہی ہیں، اس کے باوجود وزراء کی زبان پوری طرح بے قابو نظر آ رہی ہے۔

گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست میں حکومت کے وزراء کے کام کو لے کر لوگوں میں ناراضگی بڑھی ہے۔ کئی وزراء کے بے تکے بیانات نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا ہے۔ ان بے تکے بیانات نے حکومت کی شبیہ پر منفی اثر ڈالا ہے۔ تازہ بیان ریاست کے وزیر برائے پنچایت مہندر سنگھ سسودیا کا ہے۔ انھوں نے گونا میں ایک سڑک کی رسم رونمائی تقریب میں تعمیری کام کے لیے رقم منظور کرانے کے لیے کی گئی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے حیرت انگیز بیان دے دیا۔ سڑک کے لیے بجٹ نہ ہونے کی بات سامنے آئی تو انھوں نے صاف ہدایت دی کہ ’’کیسے بھی ہو، بجٹ کا راستہ نکالیے۔‘‘ اس کے بعد بھی افسروں نے آنا کانی کی تو انھوں نے کہہ ڈالا ’’سڑک کیسے بھی بنے، مجھے تو سڑک چاہیے۔ چاہے راستہ کچھ بھی نکالو، قانون توڑو، ضابطہ توڑو، لیکن سڑک تو بننی چاہیے۔‘‘


اس سے قبل ریاستی حکومت کے وزیر برائے اسکولی تعلیم اندر سنگھ پرمار کی فیس اضافہ کے مسئلہ پر ملنے گئے سرپرستوں سے بھی ایسا کچھ کہہ گئے تھے جس سے حکومت ہی کٹہرے میں آ گئی تھی۔ سرپرست کورونا بحران کے باوجود وصولی جانے والی فیس اور فیس میں اضافہ کے مسئلہ کو لے کر وزیر برائے اسکولی تعلیم سے ملے، انھیں اپنا مسئلہ بتایا، تو اس پر وزیر نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ’’مرنا ہے تو مر جاؤ۔‘‘

اتنا ہی نہیں، وزیر توانائی پردیومن سنگھ تومر سے گوالیر میں پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں ہو رہے اضافہ کو لے کر سوال کیا گیا تو وہ تو یہاں تک کہہ گئے کہ ’’پٹرول مہنگا ہے تو سائیکل سے سبزی منڈی جاؤ۔‘‘ اس کے علاوہ تومر کی کابینہ کی میٹنگ میں وزیر یشودھرا راجے سندھیا سے بھی بحث کی باتیں سامنے آئی تھیں۔


شیوراج کے وزراء کے بیان پر کانگریس چٹکی لے رہی ہے۔ کانگریس ترجمان اجے سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ ’’شیوراج کابینہ کے بیشتر رکن اپنی اہلیت یا صلاحیت سے نہیں بلکہ آقا کے رحم و کرم سے وزیر بنے ہیں۔ اہلیت نہ ہونے کے باوجود انھیں بڑے بڑے محکمے ملے ہیں، اس لیے وہ کام تو کر نہیں سکتے، اس لیے ان کا سارا زور بدعنوانی پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بے تکے بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنے قابل ہیں۔‘‘

وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے وزراء سے وَن ٹو وَن میٹنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں وہ ہدایت دے رہے ہیں کہ بلاوجہ کوئی ایسا بیان نہ دیا جائے جس سے حکومت کی شبیہ متاثر ہو۔ اس کے علاوہ انھوں نے وزراء کو ضلعوں کا چارج دیئے جانے کے بعد عشائیہ کا انعقاد کر طریقہ کار صاف ستھرا رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ پارٹی بھی وزراء پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ کابینہ میں پردیومن سنگھ تومر کی یشودھرا راجے سندھیا سے ہوئی بحث کی بات سامنے آنے پر تومر کو پارٹی نے طلب بھی کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */