محض 15 سال کے لیے ہے خاتون ریزرویشن بل، آئیے اہم نکات پر ڈالیں نظر

بل کے مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ڈیلمٹیشن یعنی نئی حد بندی کے بعد ہی خاتون ریزرویشن بل نافذ ہوگا، ڈیلمٹیشن کے بعد تقریباً 30 فیصد سیٹوں میں اضافہ کا امکان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

فائل تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

خاتون ریزرویشن بل آج لوک سبھا میں مرکزی وزیر قانون ارجن رامی میگھوال کے ذریعہ پیش کر دیا گیا۔ اس بل کو پیش کیے جانے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا تھا کہ خاتون ریزرویشن بل کا نام ’ناری شکتی وندن‘ (قوتِ نسواں کو سلام) ہوگا۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ اس بل کے نافذ ہونے کے بعد ہماری جمہوریت مزید مضبوط ہوگی۔ ہماری حکومت اس بل کو قانون بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

بہرحال، خاتون ریزرویشن بل کا جو مسودہ سامنے آیا ہے اس میں کچھ اہم نکات ہیں جس پر غور کرنا بہت ضروری ہے۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ خاتون ریزرویشن بل کی مدت کار محض 15 سال ہوگی۔ یعنی اگر لوک سبھا میں بحث کے بعد خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دیے جانے والا بل پاس ہو گیا تو ایسا نہیں ہے کہ یہ ہمیشہ کے لیے رہے گا۔ اس کے علاوہ بھی کچھ نکات ہیں جو بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ آئیے ان نکات پر ڈالتے ہیں ایک نظر۔


  • مرکزی وزیر قانون نے کہا کہ خاتون ریزرویشن بل کے پاس ہونے کے بعد لوک سبھا میں خواتین کے لیے مختص سیٹوں کی تعداد 181 ہو جائے گی۔ لوک سبھا میں فی الحال خاتون اراکین کی تعداد 82 ہے۔

  • مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کا کہنا ہے کہ خاتون ریزرویشن بل کی مدت کار 15 سال ہوگی۔ حالانکہ اس مدت کار کو بڑھانے کے لیے پارلیمنٹ کے پاس حق موجود ہوگا۔

  • بل کے مسودہ میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ ڈیلمٹیشن یعنی نئی حد بندی کے بعد ہی ریزرویشن نافذ ہوگا۔ مسودہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈیلمٹیشن کے لیے ایک کمیشن بنایا جائے گا۔ ڈیلمٹیشن کا عمل پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ ریاستی اسمبلیوں کے لیے بھی ہوگی۔ ڈیلمٹیشن کے بعد تقریباً 30 فیصد سیٹیں بڑھنے کا امکان ہے۔

  • خاتون ریزرویشن بل کے مسودہ کے مطابق پارلیمنٹ اور دہلی سمیت سبھی ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد سیٹیں خواتین کے لیے محفوظ ہوں گی۔ بڑی بات یہ ہے کہ ایس سی-ایس ٹی طبقہ کے لیے کوٹہ کے اندر کوٹہ نافذ ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 33 فیصد ریزرویشن کے اندر ایس سی-ایس ٹی میں شامل ذاتوں کو بھی ریزرویشن دینے کا انتظام ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔