ہمیں آئین کا جو نسخہ دیا گیا اس میں ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ نہیں ہیں! ادھیر رنجن چودھری کا بیان

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف ادھیر رنجن چودھری نے نئی پارلیمنٹ میں دئے جانے والے آئین کے نسخے پر پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس آئین میں ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ نہیں ہیں!

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا آج تیسرا دن ہے اور خاتون ریزرویشن بل یعنی ’ناری شکتی وندن ایکٹ‘ لوک سبھا میں پیش کیا جا چکا ہے، جس پر آج ہی بحث ہوگی۔ اس سے قبل لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف ادھیر رنجن چودھری نے نئی پارلیمنٹ میں دئے جانے والے آئین کے نسخے پر پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس آئین میں ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ نہیں ہیں!

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ادھیر رنجن چودھری نے کہا، ’’آئین کے جو نئے نسخے آج (19 ستمبر) ہمیں دئے گئے، جنہیں ہاتھوں میں پکڑ کر ہم پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخل ہوئے، ان کی تمہید میں 'سوشلسٹ سیکولر' الفاظ نہیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ الفاظ 1976 میں ترمیم کے بعد شامل کیے گئے تھے لیکن اگر آج کوئی ہمیں آئین دیتا ہے اور یہ الفاظ نہیں ہیں تو یہ تشویشناک بات ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر نے مزید کہا، ’’ان کے ارادے مشکوک ہیں۔ یہ بہت چالاکی سے کیا گیا ہے۔ یہ میرے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ میں نے اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش کی لیکن مجھے یہ مسئلہ اٹھانے کا موقع نہیں دیا گیا۔‘‘


نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں لوک سبھا کی کارروائی خاتون ریزرویشن بل کے ساتھ شروع ہوئی۔ لوک سبھا میں اس بل کو مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے پیش کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ بل اب ’ناری شکتی وندن ایکٹ‘ کے نام سے جانا جائے گا۔ اس کے بعد جب اپوزیشن لیڈر ادھیر رنجن چودھری بولنے کے لیے اٹھے تو انہوں نے کہا کہ یہ بل کانگریس حکومت کے دوران پیش کیا گیا تھا اور یہ راجیہ سبھا میں پاس ہو گیا تھا اور لوک سبھا میں پاس نہیں ہو پایا تھا۔

حکمراں جماعت کے ارکان اسمبلی نے اس پر اعتراض کیا۔ اس کے بعد ادھیر رنجن چودھری نے وزیر اعظم مودی سے کہا کہ ’’ان کے رویے سے پتہ چل جائے گا کہ ایوان میں ہر شخص کے خیالات کیا ہیں۔ ذرا ان لوگوں کو دیکھو۔ وہ آپ کی باتوں کا بھی احترام نہیں کر رہے۔ اس قسم کا رویہ براہ راست وزیراعظم کی توہین ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔