جامعہ کی اسسٹنٹ پروفیسر کا کورونا سے انتقال، ٹوئٹ کر کے کہا تھا، ’دہلی میں کوئی زندہ نہیں رہ سکتا!‘

38 سالہ ڈاکٹر نبیلہ گزشتہ کئی دنوں سے کورونا سے متاثر تھیں اور کافی مایوس تھیں۔ انہوں نے 4 مئی کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے آئی سی یو بیڈ کا مطالبہ کیا تھا

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ صادق کا بدھ کے روز کورونا سے انتقال ہو گیا۔ وہ گزشتہ کئی دنوں سے کورونا کی وبا سے جدوجہد کر رہی تھیں۔ کچھ روز قبل ان کی والدہ کا بھی کورونا کے سبب انتقال ہو گیا تھا۔ 38 سالہ ڈاکٹر نبیلہ گزشتہ کئی دنوں سے کورونا سے متاثر تھیں اور کافی مایوس تھیں۔ انہوں نے 4 مئی کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے آئی سی یو بیڈ کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ 2 مئی کو انہوں نے کہا تھا کہ ان حالات میں دہلی میں کوئی زندہ نہیں رہ سکتا!

ڈاکٹر نبیلہ کے اچانک انتقال سے ان کے دوست ہی نہیں بلکہ طلبا کو بھی شدید صدمہ پہنچا ہے۔ جامعہ سے ایم اے کی تعلیم حاصل کر رہے لاریب نیازی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جب ڈاکٹر نبیلہ کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تو وہ اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ان کے گھر گئے تھے۔ انہیں پہلے جامعہ کے ہی ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن وہاں ان کی حالت میں بہتری نہ آنے کے سبب انہیں فرید آباد کے فورٹس استپال میں داخل کرایا گیا۔


لاریب نے بتایا کہ ڈاکٹر نبیلہ کی والدہ دہلی کے ایک استپال میں داخل تھیں، جہاں ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ تاہم اس کی اطلاع نبیلہ کو نہیں دی گئی تھی، کیونکہ ان کی حالت پہلے ہی سے نازک تھی۔ لاریب کے مطابق نبیلہ کافی خاموش مزاج تھیں اور اپنے طلبا کی ہر ممکن مدد کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ انہیں نظمیں لکھنے کا بھی شوق تھا۔

اب نبیلہ کے کنبہ میں ان کے والد ہیں جو 80 سال سے زیادہ عمر کے ہیں اور ایک بھائی ہیں جو امریکہ میں قیام پذیر ہیں۔ ان کے والد بھی کورونا سے متاثر ہوئے تھے لیکن شفایاب ہونے کے بعد انہیں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ نبیلہ کے والد جے این یو کے پروفیسر رہ چکے ہیں اور فی الحال دہلی کے پیتم پورہ علاقہ میں رہائش پذیر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔