’ہم تو ڈوبیں گے صنم، تمھیں بھی لے ڈوبیں گے‘، مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی دوسری فہرست پر کانگریس کا طنز

کانگریس نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 18 سال میں انھوں نے ریاست اور یہاں کی عوام کو بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، یہ بات بھگوا پارٹی کی مرکزی قیادت بھی جانتی ہے۔

رندیپ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
رندیپ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی نے مدھیہ پردیش اسمبلی انتخاب کے لیے 39 امیدواروں پر مشتمل اپنی دوسری فہرست پیر کے روز جاری کی تھی۔ اس فہرست کے جاری کرنے کے ایک دن بعد کانگریس نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال میں انھوں نے ریاست اور یہاں کی عوام کو بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ یہ بات بھگوا پارٹی کی مرکزی قیادت بھی جانتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم مودی نے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے کاموں سے خود کو دور کر لیا ہے۔ اس نے کہا کہ اس سے صاف ہو گیا ہے کہ بی جے پی کو کس طرح کانگریس کا خوف ستا رہا ہے۔

کانگریس کے مدھیہ پردیش انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس سلسلے میں ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی دوسری فہرست کا سچ! ’ہم تو ڈوبیں گے، تمھیں بھی لے ڈوبیں گے صنم‘۔ 18 سال میں مدھیہ پردیش کو بی جے پی حکومت نے بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ یہ بات ریاستی عوام کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی مرکزی قیادت بھی جان رہی ہے۔ اسی لیے 15 دن پہلے جناب عالی امت شاہ اور کل مودی جی نے شیوراج جی کے نام اور کام سے کنارہ کر لیا۔‘‘


سرجے والا کا کہنا ہے کہ دوسری طرف (جیوترادتیہ) سندھیا جی بھی اپنی لوک سبھا کی شکست اور اپنے حلقہ میں لگاتار مقامی بلدیوں کی شکست سے بھی مایوس تھے۔ بس دونوں لیڈروں نے سوچا کہ اپنے سبھی مخالفین کو ٹھکانے لگانے کا من بنایا۔ مرکزی قیادت کو شیوراج اور مہاراج نے بتایا کہ مدھیہ پردیش میں تباہ ہو چکی اقتدار کی ڈوبتی کشتی کی پتوار کو اب نریندر مودی، پرہلاد پٹیل، پھگن سنگھ کلستے، کیلاش وجئے ورگیہ اور راکیش سنگھ کی ضرورت ہے۔

کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’دراصل شیوراج اور مہاراج کی منشا ’ہم تو ڈوبیں گے، تمھیں بھی لے ڈوبیں گے صنم‘ کی ہے، یہ صاف ہے۔ اس بات کو کیلاش وجئے ورگیہ نے ایک انٹرویو میں کہا بھی کہ مرکزی قیادت نے انھیں ٹکٹ دے کر حیران کر دیا۔ ان ٹکٹوں کے اعلان کے بعد مہاراج اور شیوراج کہہ رہے ہیں ’نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری‘۔ یعنی ہمارا اقتدار تو جا ہی رہا ہے، ہمارے ساتھ ساتھ ان لیڈروں کا سیاسی وجود بھی ختم ہو جائے گا۔‘‘ سرجے والا مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس کا خوف بی جے پی کو کیسے ستاتا ہے، یہ صاف ہے۔ جناب کھڑگے، جناب راہل گاندھی، کمل ناتھ جی کی شخصیت کا خوف دیکھیے، مدھیہ پردیش کی بہادر عوام کا غصہ دیکھیے۔ ایک وزیر اعلیٰ، تین مرکزی وزیر سمیت 7 اراکین پارلیمنٹ، ایک قومی جنرل سکریٹری، لیکن پھر بھی اقتدار نہیں بچ پائے گا۔ بڑھائیے ہاتھ، پہلے مدھیہ پردیش، پھر پورا ملک، آ رہی ہے کانگریس!‘‘


سرجے والا کا یہ تبصرہ برسراقتدار بی جے پی کے ذریعہ مدھیہ پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخاب کے لیے نریندر سنگھ تومر سمیت چار دیگر موجودہ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ تین مرکزی وزراء کو میدان میں اتار کر حیران کرنے کے بعد آیا ہے۔ وزیر اعظم مودی کے ذریعہ بھوپال میں ایک ریلی کو خطاب کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد پیر کو 39 امیدواروں پر مشتمل دوسری فہرست جاری کی گئی۔ اس فہرست میں اندور-1 سے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کا نام بھی شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔