کورونا کی تیسری لہر آنا طے! نیتی آیوگ کے رکن نے کہا- ’ستمبر یا اکتوبر سے حالات بگڑنے کا خدشہ‘

نیتی آیوگ کے رکن نے کہا ہے کہ ہندوستان نے کورونا کی دوسری لہر کا سامنا بہت اچھی طرح کیا ہے جس کی وجہ سے وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے

کورونا ویکسین / آئی اے این ایس
کورونا ویکسین / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نیتی آیوگ کے رکن وی کے سارسوت نے کہا ہے کہ ہندوستان نے کورونا وبا کی دوسری لہر کا سامنا کافی اچھی طرح کیا ہے اور اس لئے وبا کے نئے معاملوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔ تعریف کرنے کے ساتھ انہوں نے اس پر بھی زور دیا کہ تیسری لہر سے نمٹنے کے لئے تیاریاں پوری ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر میں نوجوانوں کے زیادہ متاثر ہونے کے امکان ہیں۔

سارسوت نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ماہرین نے بہت واضح اشارے دیئے ہیں کہ کورونا وبا کی تیسری لہر آنی طے ہے اور ستمبر یا اکتوبر میں اس کے شروع ہونے کا خدشہ ہے اس لئے ملک کی زیادہ سے زیادہ آبادی کو ٹیکہ لگنا چاہیے۔


سارسوت نے ایک ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم نے کافی حد تک اچھا کام کیا ہے۔ ہم نے کووڈ-19 کی دوسری لہر کا اچھی طرح سامنا کیا اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ وبا کے نئے معاملہ کافی کم ہو رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سائنسدانوں کی مدد، آکسیجن بینک بنانا، بڑی تعدا میں آکسیجن کی سپلائی کے لئے یونٹ قائم کرنا، یہ وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہندوستان وبا سے نمٹنے میں کامیاب رہا۔

واضح رہے ملک میں پہلے چار لاکھ سے زیادہ معاملہ سامنے آ رہے تھے لیکن گزشتہ کئی روز سے معاملہ ڈیڑھ لاکھ سے کافی کم رپورٹ ہو رہے ہیں۔ سارسوت نے کہا کہ پہلی لہر کے دوران بھی ہندوستان کا انتظام اچھا تھا اور اس کی وجہ سے ملک میں دوسری لہر کو قابو میں رکھنے میں اعتماد پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا دوسری لہر میں بھی انتظام اچھا تھا۔ واضح رہے سارسوت کے خلاف حزب اختلاف دوسری لہر میں ہندوستان کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کو ناکافی اور دیر سے اٹھائے گئے قدم بتا رہا ہے اور عالمی میڈیا نے طرح طرح کے سوال اٹھائے ہیں۔ دوسری لہر میں ملک کے عوام کو اسپتال میں بیڈ، آکسیجن، دوائیوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑا اور یہاں تک بات سامنے آئی کہ مرنے کے بعد آخری رسومات ادا کرنے میں بھی دشواریاں پیدا ہوئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔