کورونا کے ویریئنٹ ’جے این 1‘ کی دہشت، دہلی میں بھی ملا مریض، بدھ کو 529 نئے کووڈ کیسز درج

بدھ کے روز ملک کی راجدھانی دہلی میں جے این 1 ویریئنٹ کا پہلا معاملہ سامنے آیا، اب ملک بھر میں جے این 1 کے مجموعی طور پر 110 کیسز ہو گئے ہیں۔

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ملک میں کورونا کے معاملے لگاتار بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس درمیان کووڈ-19 کے ذیلی ویریئنٹ ’جے این 1‘ نے راجدھانی دہلی میں بھی دستک دے دی ہے۔ دہلی کے وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے بدھ کے روز جے این 1 کا پہلا مریض راجدھانی میں ہونے کی جانکاری دی۔ انھوں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ دہلی میں کووڈ-19 کے ذیلی ویریئنٹ جے این 1 کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جینوم سیکوئنسنگ کے لیے بھیجے گئے تین نمونوں میں سے ایک جے این 1 اور دو نمونوں میں اومیکرون ویریئنٹ ملا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جے این 1 ویریئنٹ کے تازہ معاملہ کے بعد ملک بھر میں جے این 1 ویریئنٹ کے مجموعی معاملوں کی تعداد 110 ہو گئی ہے۔ دہلی سے قبل 8 ریاستوں میں جے این 1 کے معاملے برآمد ہو چکے ہیں۔ ان ریاستوں میں گجرات، کرناٹک، گوا، مہاراشٹر، کیرالہ، راجستھان، تمل ناڈو اور تلنگانہ شامل ہیں۔ جے این 1 ویریئنٹ کے سب سے زیادہ 36 معاملے گجرات سے سامنے آئے ہیں، جبکہ کرناٹک میں 34 معاملوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ نئے ویریئنٹ سے متاثر ہونے والے بیشتر مریضوں کو ہوم آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے۔


اس درمیان مرکزی وزارت صحت نے بدھ کے روز ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے درج معاملوں کا ڈاٹا بھی جاری کر دیا ہے۔ وزارت کے مطابق 27 دسمبر کو ہندوستان میں کورونا کے 529 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مجموعی طور پر فعال معاملوں کی تعداد 4093 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا سے 3 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ مہلوکین میں سے 2 کا تعلق کرناٹک سے اور ایک کا گجرات سے ہے۔

واضح رہے کہ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے کہا تھا کہ نئے ویریئنٹ کی باریکی سے جانچ کی جا رہی ہے۔ اس دوران انھوں نے ریاستوں کو ٹیسٹنگ بڑھانے اور اپنی سرویلانس سسٹم کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے ساتھ ہی بتایا کہ متاثرین میں سے 92 فیصد لوگوں کا علاج گھر پر ہی کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔